کراچی میں مزید 19 افراد ہلاک
23 جولائی 2011تازہ جھڑپوں کا آغاز جمعے کے روز اس وقت ہوا، جب مہاجر قومی موومنٹ اور متحدہ قومی موومنٹ کے مسلح اراکین نے ملیر اور لانڈھی کے علاقوں میں ایک دوسرے پر فائرنگ شروع کی۔
ایدھی ایمبولینس سروس سے تعلق رکھنے والے سجاد علی کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’دو حریف گروہوں کی مسلح جھڑپ میں اب تک 19 افراد ہلاک جبکہ 25 زخمی ہو چکے ہیں‘۔
کراچی میں، جہاں اردو بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، دونوں گروپ عوام کا حقیقی نمائندہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ سن 1947 میں قیام پاکستان کے وقت مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کراچی میں آ کر آباد ہوئی تھی۔
نوے کے عشرے میں مہاجر قومی موومنٹ نے مرکزی دھارے کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، تب سے یہ دونوں حریف جماعیتں مبینہ طور پر ایک دوسرے کے درجنوں کارکنوں کو ہلاک کر چکی ہیں۔
کراچی شہر کی پولیس کے سربراہ سعود مرزا نے کہا ہے کہ مختلف علاقوں میں تشدد کی تازہ لہر کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس اور نیم فوجی رینجرز کے دستوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
رواں ماہ کراچی کئی مرتبہ پر تشدد کارروائیوں کا نشانہ بنا ہے جبکہ یہاں اکثریتی اردو بولنے والوں اور اقلیتی پختونوں کے درمیان بھی نسلی فسادات دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔ اسی شہر میں دو ہفتے پہلےکئی دنوں تک جاری رہنے والے ٹارگٹ کلنگ کے سلسلے کے نتیجے میں 90 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ 170کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
پشتو بولنے والوں کا تعلق پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا سے ہے اور وہ بہتر روزگار کی تلاش میں اہم مالیاتی شہر کراچی میں آباد ہیں۔ کراچی میں مختلف نسلی گروہوں کے درمیان سیاسی اثرو رسوخ بڑھانے کے لیے کشمکش عشروں سے جاری ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عاطف بلوچ