کراچی میں پرتشدد کارروائیاں
8 جون 2009شہر کے گلی کوچوں میں جاری اس لڑائی نے گذشتہ ہفتے اس وقت ایک نیا موڑ لے لیا جب متحدہ قومی موومنٹ اور نوے کی دہائی کے اوائل میں اس تنظیم سے علیحدہ ہوئے ایک لسانی گروپ مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنان کے درمیان مختلف علاقوں میں مسلح طاقت کے اظہار کی وجہ سے ٹکراؤ ہوا اوراس طرح دونوں جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے ایک دوسرے پر مسلح حملے شروع کئے گئے۔
کراچی پولیس کے سربراہ وسیم احمد کے مطابق شہر میں جاری Target Killings کی وجہ سے شہر کا امن برباد ہوچکا ہے اور گذشتہ ہفتے کے دوران 26 افراد کو نشانہ بنا کر ہلاک کردیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق مہاجر قومی موومنٹ سے ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق کراچی شہر میں ہونے والے واقعات سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ جیسے سیاسی جماعتوں کا اپنے مسلح کارکنان پر کنٹرول ختم ہوتا جا رہا ہے۔ دو جماعتوں کے مابین جاری Target Killings اور خونریزی کا یہ سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے تاہم انہی سیاسی مبصرین کے بقول اس بات کا بھی قوی امکان موجود ہے کہ مستقبل میں یہ خونریزی کسی بڑے فساد کی شکل لے سکتی ہے۔
اس سے قبل کراچی شہر میں گذشتہ ماہ ہوئی جھڑپوں میں 27 افراد کو سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
رپورٹ : انعام حسن
ادارت : عاطف توقیر