کراچی: نیوی کی بسوں کے قریب دو دھماکے، کم ازکم چار ہلاک
26 اپریل 2011پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یکے بعد دیگرے ہونے والے ان حملوں میں ڈیفنس ہاؤسنگ اسکیم اور بلدیہ ٹاؤن میں نیوی کی دو بسوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان بحریہ کے اہلکار اپنے اپنے دفتروں کی طرف رواں تھے کہ اچانک ہی یہ حملے ہوئے۔ پاکستان بحریہ کے ترجمان نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ہلاک شدگان میں پاکستان بحریہ کی ایک لیڈی ڈاکٹر اور سب لیفٹینیٹ بھی شامل ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ان حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا ہے کہ دہشت گردانہ حملوں کی اطلاع پہلے سے تھی تاہم انہوں نے ایسی تمام تر خبروں کو بے بنیاد قرار دیا کہ یہ واقعات پولیس کی کوتاہی کی وجہ سے ممکن ہوئے۔ انہوں نے 37 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق بھی کی۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ دو ہفتے کے اندر ہی اس حملے کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ تیار کر لی جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ زخمیوں میں عام شہری بھی شامل ہیں۔
کراچی کے اعلیٰ پولیس اہلکار راجہ عمر خطاب نے بتایا ہے کہ یہ بم موٹر سائیکلوں کے ساتھ نصب کیے گئے تھے اور جیسے ہی نیوی کی بسیں ان کے قریب سے گزریں تو وہ دھماکہ سے پھٹ گئے۔ دوسری طرف خبر رساں ادارے اے ایف پی نے صوبائی محمکہ ء پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایک بم موٹر سائیکل میں نصب تھا جبکہ دوسرا کوڑے کے ایک ڈبے میں چھپایا گیا تھا۔
کراچی کی خفیہ ایجنسیوں کے مطابق یہ ریموٹ کنٹرول بم تھے۔ ایک اور پولیس اہلکار شرف الدین میمن نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ یہ دھماکے مقامی وقت کے مطابق صبح قریب ساڑھے سات بجے ہوئے۔ خیال رہے کہ پانچ روز قبل کراچی میں واقع جوئے کے ایک غیر قانونی اڈے پر ہوئے بم حملے میں کم ازکم اٹھارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دوسری طرف پیر کے دن ہی صوبہ بلوچستان میں ایک مسافر بردار بس پر ہونے والے حملے میں کم ازکم تیرہ افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ حملہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 180 کلو میٹر دور واقع سبی میں ہوا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: کشور مصطفیٰ