1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی یونیوریسٹی ڈیجیٹل لائبریری

رفعت سعید، کراچی1 نومبر 2008

لائبریری تعلیمی اداروں میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے مگرپاکستان کے تعلیمی ادارے بہتر اور معیاری لائبریریوں سے محروم ہیں۔تاہم کراچی یونیورسٹی میںقائم ڈیجیٹل لائبریری، طالبعلموں کے لیے امید کی ایک کرن ثابت ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/Flni
ایک لڑکا گوگل ڈیجیٹل لائبریری کا استعمال کرتے ہوئے۔تصویر: AP

کامسٹیک کے کوآر ڈینیٹر جنرل اور ہائرایجوکیشن کمیشن کے سابق سربراہ پروفیسر ڈاکٹرعطاالرحمان کا کہنا ہے کہ تقریباً تین لاکھ سرکاری یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو اپنے ذاتی کمپیوٹرپر ڈیجیٹل لائبریری کی سہولت میسر ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کااظہارانہوں نے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے تحت نیچرل پرڈکٹ کمیسٹری کے موضوع پر جاری 4روزہ11ویں بین الاقوامی سمپوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر،پروفیسر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے اس سمپوزیم کا افتتاح کیا۔

Bücherstapel
امید کی جا رہی ہے کہ ڈیجیٹل لائبریری کے قیام سے نوجوانوں کو فائدہ پہنچے گا اور وہ گھر بیٹھے لائبریری می موجود کتابوں تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔تصویر: picture-alliance / OKAPIA KG

اس بین الاقوامی سمپوزیم میں 35ممالک کے 500سائنسدان او محققین شرکت کررہے ہیں جس کے انعقاد کا مقصد متعلقہ شعبے میں دنیابھرسے ماہرین کونہ صرف یکجاکرناہے بلکہ ان کے تجربات ومعلومات سے استفادہ بھی حاصل کرناہے۔ متعلقہ شعبے میں ترقی کی رفتار کو تیز کرنے اور انسانی بہتری اور جنوبی ممالک کی مطلوبہ ترقی کے لیے بین الاقوامی سطح پرمستحکم تعلق قائم کرکے قدرتی وسائل کو موثر طریقے سے استعمال کرنا بھی اس سمپوزیم میں زیر بحث رہا۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر عطاالرحمان نے بین الاقوامی سمپوزیم کے بعد ڈوئچے ویلے سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ’’طالب علموں کی گھر بیٹھے ڈیجیٹل لائبریری تک رسائی سرکاری یونیورسٹیوں کے سربراہان کو لکھے جانے والے ایک خط کے ذریعے ممکن بنائی ہے ۔جس وقت اعلی تعلیم کمیشن قائم کیاگیاتھا اس وقت ملک میں ایک لاکھ 13ہزار جامعات کی سطح پر طلبہ کی رجسٹریشن تھیں لیکن اس وقت 3لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ ہیں۔‘‘ ڈاکٹر عطا الرحمان کا کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت زیادہ تر رقم اسکالر شپ پروگرام میں صرف ہوئی ہے۔ انھوں نے ملائیشیا کے تعلیمی نظام کی مثا ل دیتے ہوئے کہا کہ وہاں سالانہ بجٹ کا25 فیصد حصہ تعلیم پر خرچ ہوتاہے۔ جس کی وجہ سے وہاں تعلیم کغ شعبے میں ترقی واضح طورپر محسوس کی جاسکتی ہے۔

کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر،پروفیسر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے اس موقع پر ہائر ایجوکیشن کمیشن کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اعلی تعلیمی کمیشن کی کوششوں سے تعلیمی سرگرمیوں میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔’’ نہ صرف جامعہ کراچی بلکہ ہمارے ملک کوڈاکٹر عطاالرحمان کی مزید خدمات کی ضرورت ہے۔ تعلیمی کمیشن سے قبل اعلی تعلیم پسماندگی کی شکارتھی۔‘‘


آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر امجد اقبال چوھدری نے اپنے خطاب میں کہاکہ اس سمپوزیم سے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کے درمیان مضبوط تحقیقی روابط استوار ہوں گے جوافادیت کے اعتبار سے دنیا میں انتہائی معتبر سمجھے جاتے ہیں اس ہی لیے دنیا بھر سے سائنسدان اس میں شرکت کرتے ہیں۔ سائنس فیکلٹی کی ڈین پروفیسر شاہانہ عروج کاظمی، ایچ ای جے کے پروفیسر ڈاکٹر خالد محمد خان، ممتاز سماجی شخصیت محترمہ نادرہ پنجوانی نے بھی تقریب سے خطاب کیا جبکہ پرووائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر اخلاق احمد بھی تقریب میں موجود تھے۔