1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرتار پور راہداری: ’سروس چارج‘ ختم کرنے کی بھارتی اپیل

جاوید اختر، نئی دہلی
18 اکتوبر 2019

کرتار پور راہداری کے ذریعے گردوارہ دربار صاحب جانے کے خواہش مند سکھ یاتریوں کے لیے بھارت کی طرف سے آن لائن رجسٹریشن کا سلسلہ اتوار 20 اکتوبر سے شروع ہونے کی امید ہے۔

https://p.dw.com/p/3RUnv
Öffnung Kartarpur-Korridor zwischen Indien und Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

بھارتی سکھ یاتریوں کے پاکستان کے کرتار پور میں واقع گردوارہ دربار صاحب تک جانے کے لیے خصوصی راہداری نومبر میں کھل جانے کا قوی امکان ہے۔ بھارت کی طرف سے پاکستان سے ایک بار پھر اپیل کی گئی کہ وہ سکھ یاتریوں سے مجوزہ 'سروس چارج‘ وصول نہ کرے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس حوالے سے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا، ”پاکستان یاتریوں سے فی کس بیس ڈالر (تقریباً پندرہ سو بھارتی روپے) سروس چارج کے طور پر وصول کرنے پر زور دے رہا ہے۔ ہم نے پاکستان سے ایسا نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہ جذبات کا معاملہ ہے اور اس کے لیے کوئی چارج نہیں لیا جانا چاہیے۔"

بھارت اس سے پہلے بھی یاتریوں سے کوئی چارج نہ لینے کے سلسلے میں پاکستان سے درخواست کرچکا ہے۔ رویش کمار نے بتایا کہ کرتار پور راہداری کے حوالے سے دیگر معاملات طے ہوچکے ہیں: ''سروس چار ج کو چھوڑ کر راہداری کے حوالے سے بھارت او رپاکستان کے درمیان تمام امور پر اتفاق رائے ہوچکا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ معاملہ کو حتمی شکل دینے اور شاندار تقریب کے انعقاد کے لیے مفاہمت نامہ پر کسی بھی وقت دستخط کیے جاسکتے ہیں۔"

Pakistan Eröffnung des  Kartarpur-Korridors
گزشتہ برس پاکستان میں کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد کی تقریب میں بھارتی پنجاب کے صوبائی وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو بھی شریک ہوئے تھے۔تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

کرتار پور راہداری کے حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان مجوزہ معاہدے کے مطابق بھارت سے روزانہ پانچ ہزار یاتری پاکستان جاسکیں گے البتہ بعد میں یہ تعداد دس ہزار روزانہ تک کی جاسکتی ہے۔ معاہدہ کے مطابق بھارت کو کم از کم دس دن قبل یاتریوں کی فہرست پاکستان کو سونپنا ہوگی اور وہ اس پر چار دن میں جواب دے گا۔ پاکستان نے کرتارپور گردوارہ میں بھارت کے ایک قونصلر افسر کو تعینات کرنے کے نئی دہلی کے مطالبہ کو بھی تسلیم کرلیا ہے۔ یہ افسر سکھ یاتریوں کو کسی بھی طرح کے درپیش مسائل کو حل کرنے میں مدد کرے گا۔

بھارت کی طرف سے بھی راہداری کا 90 فیصد کام مکمل

بھارتی حکام کے مطابق بھارتی پنجاب کے حصے میں کوریڈور کا 90 فیصد کام ہوچکا ہے اور اس ماہ کے اواخر تک اسے پوری طرح مکمل کرلیا جائے گا۔ بھارتی حصے میں کرتارپور کوریڈور کا افتتاح آٹھ نومبرکو وزیر اعظم نریندر مودی کریں گے۔ ڈھائی ہزار بھارتی سکھوں پر مشتمل یاتریوں کا پہلا گروپ سات نومبر کو بس کے ذریعہ کرتارپور روانہ ہوگا۔ یہ یاتری نو نومبر کو کرتارپور میں افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے اور 12نومبر کو واپس بھارت لوٹ آئیں گے۔ بھارتی حکام کے مطابق پاکستان میں ہونے والی افتتاحی تقریب میں بھارت کا کوئی وزیر یا افسر شرکت نہیں کرے گا۔ گزشتہ دنوں پاکستان نے سابق بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کو افتتاحی تقریب کے لیے مدعو کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس پر یہاں سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئی تھیں۔ بعد میں پنجاب کے کانگریسی وزیر اعلٰی کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا تھا کہ اگر سردار من موہن سنگھ کرتارپور جائیں گے تو صرف ایک یاتری کے طور پر، نہ کہ بھارت کے سابق وزیر اعظم  یا مہمان خصوصی کی حیثیت سے۔ خیال رہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد کی تقریب میں بھارتی وفاقی وزیر ہرسیمرت کور بادل اور پنجاب کے صوبائی وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو بھی شریک ہوئے تھے۔

کرتار پور جانے والے یاتریوں کے لیے سخت سکیورٹی اقدامات

بھارتی حکام نے کرتارپور جانے والے یاتریوں کے لیے سیکورٹی کے مدنظر کئی سخت فیصلے کیے ہیں۔ حکام کے مطابق سکھ یاتری اپنے ساتھ صرف کرپان لے جاسکتے ہیں، کیوں کہ یہ ان کی مذہبی علامت کا حصہ ہے۔ انہیں موبائل فون لے جانے کی سخت ممانعت ہوگی۔ یاتریوں کو ایک خصوصی سکیورٹی گیٹ سے گزرنا ہوگا جس کا نظم و نسق نیم فوجی دستے بارڈر سکیورٹی فورس کے ہاتھوں میں ہوگا۔

Guru Nanak mit Gefährten Gemälde
ھارت اور پاکستان نے گرونانک دیو جی کے 550ویں جنم دن کے موقع پر بھارتی سکھوں کے لیے کرتار پور راہداری بنانے اور اسے کھولنے کا فیصلہ کیا تھا۔تصویر: picture alliance / Yvan Travert / akg-images

دراصل بھارت نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سکھ یاتریوں کے کرتارپور یاترا کے دوران پاکستان میں مبینہ طور پر موجود خالصتان نواز عناصر انہیں متاثر کرنے اور انہیں خالصتانی پروپیگنڈا مواد دینے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ بھارت نے جولائی میں پاکستان کو ایک ڈوزیئر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پچھلے چار برسوں کے دوران ایسے تیس واقعات ہوچکے ہیں جب پاکستان جانے والے بھارتی سکھوں کو خالصتان نواز عناصر نے اپنے دام میں پھنسانے کی کوشش کی۔ اسی لئے کرتارپور سے واپسی پر یاتریوں کی سخت چیکنگ کی جائے گی۔

خیال رہے کہ کرتار پور میں واقع گردوارہ دربار صاحب سکھوں کے لیے انتہائی عقیدت و احترام کی جگہ ہے۔ سکھوں کے گرو بابا نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری اٹھارہ برس اسی مقام پر گزارے تھے۔ یہ جگہ پاکستان کے ناروال ضلع میں واقع ہے اور بھارتی پنجاب کے ضلع گرداس پور میں واقع گردوارہ بابا نانک سے تقریباً تین کلومیٹر دور ہے۔ بھارت اور پاکستان نے گرونانک دیو جی کے 550ویں جنم دن کے موقع پر بھارتی سکھوں کے لیے کرتار پور راہداری بنانے اور اسے کھولنے کا فیصلہ کیا تھا۔