1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرد مہاجرین کے لیے قریب چار ملین ڈالر کی یورپی امداد

عاطف توقیر12 اکتوبر 2014

یورپی یونین نے شامی علاقے کوبانی سے ہجرت کرنے والوں کے لیے تین اعشاریہ نو ملین یورو کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ ادھر کوبائی کے دفاع میں مصروف کرد فورسز ابھی تک اسلامک اسٹیٹ کے خلاف بھرپور مزاحمت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DTru
تصویر: Hambastagi

اتوار کے روز یورپی کمشین نے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کے زیرِ محاصرہ شامی کرد علاقے کوبانی سے ہجرت کر کے ترکی پہنچنے والے ہزاروں افراد کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کے لیے یہ سرمایہ خرچ کیا جائے گا۔ یورپی یوینین کی کمشنر برائے بین الاقوامی تعاون، ہیومینیٹیرین امداد اور کرائسس رِسپانس کرسٹالینا گیرورگیوا نے کہا کہ کوبانی میں شدید لڑائی کی وجہ سے ایک لاکھ اسی ہزار سے زائد شامی ترکی میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں، یہ اس عہد کے سب سے بڑے بحران میں مزید اضافے کا باعث بنا ہے۔

یہ امدادی رقم شام کے لیے سن 2014ء میں دی جانے والی 150 ملین یورو کی امداد کا حصہ ہے، جو پینے کے پانی، ادویات اور پناہ کی جگہوں کے قیام کی مد میں فراہم کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ تین ہفتوں میں ترک سرحد کے قریب واقع کرد شہر کوبانی سے تین لاکھ کے قریب افراد ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔

دوسری جانب کرد جنگجو اپنے شہر کی حفاظت کے لیے اسلامک اسٹیٹ خلاف بھرپور مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل ان جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے لیے اسلامک اسٹیٹ کا ایک بڑا حملہ ناکام بنا دیا۔ ان جنگجوؤں کو امریکی فضائی مدد بھی دستیاب ہے۔ اطلاعات کے مطابق اتوار کو دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے اپنے عسکریت پسندوں کی مدد کے لیے مزید جہادی کوبانی پہنچائے ہیں۔

Syrien Türkei Grenze Kämpfe um Kobane 10.10.2014
کوبانی میں اسلامک اسٹیٹ کو کرد فائٹرز کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہےتصویر: REUTERS/U. Bektas

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جدید ہتھیار کے باوجود اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں کو اپنے شہر کا تحفظ کرنے والے کرد فائٹرز کے مقابلے میں زبردست جانی نقصان کا سامنا ہے۔ ہفتے کے روز کرد فائٹرز کے ہاتھوں 36 جہادی مارے گئے۔

آبزرویٹری کے مطابق ترک سرحد پر دنیا بھر کے میڈیا اداروں سے وابستہ صحافی موجود ہیں اور اس شہر کے حوالے سے مسلسل رپورٹنگ کی جا رہی ہے، اس لیے اسلامک اسٹیٹ اس شہر پر ہر حامل میں قبضہ کرنا چاہتی ہے، کیوں اس جنگ میں ہار اس دہشت گرد گروہ کے لیے ایک تباہ کن خبر ہو گی۔ آبزرویٹری کے مطابق عسکریت پسند گروہ کے لیے یہ ایک ’فیصلہ کن‘ گھڑی ہے۔ ’’اگر وہ اس جنگ میں شکست کھا گئے تو دنیا بھر کے جہادیوں میں اس گروہ کا امیج خراب ہو جائے گا۔‘‘

آبزریٹری کے مطابق اسلامک اسٹیٹ تنظیم شام کے دیگر علاقوں سے بہت سے جہادیوں کو کوبانی پہنچا رہی ہے، تاکہ اس شہر پر جلد سے جلد قبضہ ہو سکے۔ بتایا گیا ہے کہ شہر میں متعدد جانب سے حملوں کے باوجود اس دہشت گرد گروہ کو ہر طرف شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس سے قبل امریکی وزیردفاع چک ہیگل نے کوبانی کے حوالے سے کہا کہ وہاں گزشتہ شب امریکی لڑاکا طیاروں نے اسلامک اسٹیٹ کی متعدد اہم پوزیشنز کو حملوں کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس شہر کے دفاع کے سلسلے میں ’’کسی حد تک پیش رفت‘‘ ہوئی ہے، تاہم مجموعی صورت حال بدستور ’’خطرناک‘‘ ہے۔ ہیگل نے کہا کہ امریکا اور اتحادی ممالک اسلامک اسٹیٹ کی پیش قدمی روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اب تک اس لڑائی میں ساڑھے پانچ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ادھر کرد جنگجوؤں کی تنظیم پیپلز پروٹیکشن یونٹس نے اپیل کی ہے کہ انہیں ہتھیاروں اور گولا بارود کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسلامک اسٹیٹ کو مقابلہ کیا جا سکے۔ اسلامک اسٹیٹ اس لڑائی میں بھاری ہتھیار اور توپیں استعمال کر رہی ہے۔