کردارکشی کی یہ ایک بین الاقوامی مہم ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
15 اکتوبر 2016جن دو خواتین کے الزامات کو ٹرمپ نے بین الاقوامی سیاست اور میڈیا کی سازش کا حصہ قرار دیا، ان میں سَمر زرواس اور کرسٹین اینڈرسن شامل ہیں۔ سَمر زرواس کا کہنا ہے کہ جب وہ سن 2007ء میں ریئیلٹی ٹی وی شو ’دی اپرنٹِس‘ میں شرکت کے لیے گئی تھیں تو جس کمرے میں وہ بیٹھی تھیں وہاں داخل ہو کر ٹرمپ نے اُن کے ساتھ جنسی چھیڑ خرانی کے علاوہ زور زبردستی کی کوشش بھی کی تھی۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے اراکین کے مطابق ری پبلکن پارٹی کے امیدوار کو ُمبہم انداز میں زرواس کا نام یاد ہے کیونکہ وہ ’دی اپرنٹِس‘ شو ختم ہونے کے بعد بھی ای میل کرتی رہتی تھیں۔ انتخابی مہم کی ٹیم نے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
اسی طرح ایک اور ماڈل گرل بننے کی شوقین کرسٹین اینڈرسن نے بھی امریکی دارالحکومت سے شائع ہونے والے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ سن 1990ء کی دہائی میں جب وہ ایک نائٹ کلب گئی ہوئی تھیں تو ٹرمپ نے خاموشی کے ساتھ قریب پہنچ کر ان کے بدن کے نازک حصوں کو چھوا تھا۔
شمالی کیرولینا میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ارب پتی سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ نے ان الزامات کے حوالے سے کہا، ’’یہ جھوٹ ہے، جھوٹ ہے، جھوٹ ہے‘‘۔ ٹرمپ کے خواتین کے ساتھ چھیڑ خوانی کے مختلف واقعات امریکی میڈیا پر تواتر سے سامنے لائے جا رہے ہیں۔ ان الزامات کی وجہ سے اُنہیں ری پبلکن پارٹی کے سینیئر اور نمایاں سیاستدانوں کی مخالفت اور تنقید کا بھی سامنا ہے۔ ایک اور مقام پر انتخابی جلسے میں اُن کا کہنا تھا کہ انہیں احساس ہے کہ وہ خواتین میں زیادہ مقبول ہیں۔
ٹرمپ نے مختلف مقامات پر اپنی تقاریر میں میکسیکو کے ارب پتی کاروباری شخصیت مارکوس سلِم پر بھی تنقید کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اِن الزامات کے پس پردہ وہ سلِم کو خیال کرتے ہیں۔ مارکوس سلم امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے سب سے زیادہ حصص کے مالک ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق سلِم کا تعلق میکسیکو سے ہے اور انہوں نے کلنٹن کی انتخابی مہم کے لیے کئی ملین ڈالر دیے ہیں۔
خواتین کے ساتھ چھیڑخوانی کے الزامات کے تناظر میں اُن کی مخالف امیدوار ہیلری کلنٹن نے رواں برس کی انتخابی مہم کو نہایت تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ اسی دوران موجودہ امریکی صدر باراک اوباما نے امریکیوں کو متنبہ کیا ہے کہ رواں برس کے انتخابات میں ری پبلکن امیدوار کی وجہ سے جمہوریت کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔