کرغزستان سے امریکی فوجی پروازیں منسوخ
10 اپریل 2010یہ فوجی اڈہ افغانستان میں طالبان کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جاری جنگ میں طیاروں کی نقل و حرکت کے مرکزی بیس کی حیثیت رکھتا ہے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے ایک ترجمان جان ریڈ فیلڈ نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ کرغزستان کی صورتحال کے قابو میں آنے کے بعد افغانستان کی طرف فوجی پروازوں کی بحالی محض بشکیک بیس سے ہوگی۔ اس دوران امریکہ اپنی تمام تر فورسز کویت کے ذریعے افغانستان بھیجے گا۔ اطلاعات کے مطابق کرغزستان کے فوجی اڈے سے صرف گزشتہ ماہ یعنی مارچ میں 50 ہزار اتحادی فوجیوں کا گزر ہوا تھا۔ اس اعتبار سے کرغزستان کا اڈہ امریکہ کے لئے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔
تاہم اس بیس کے لیز معاہدے کی معیاد آئندہ جولائی میں ختم ہو جائے گی۔ کرغزستان میں روسی فوجی اڈہ بھی موجود ہے اور امریکہ اور روس دونوں کے اڈوں کی کرغزستان میں موجودگی کا موضوع گزشتہ کئی ماہ سے علاقائی اور عالمی سلامتی کے ضمن میں زور و شور سے زیر بحث رہا ہے۔
اُدھر بحران زدہ وسط ایشیائی ریاست کرغزستان کے جنوبی علاقے میں آج ایک بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد ملتوی کر دیا گیا۔ منتظمین نے یہ فیصلہ گزشتہ دنوں کے دوران صدر قرمان بیک باقیوف کے خلاف ہونے والے پر تشدد احتجاج میں ہلاک ہونے والوں کے احترام میں کیا ہے۔ جنوبی کرغزستان کثیرالنسلی آبادی پر مشتمل ہے۔ یہاں سے اٹھنے والی پرتشدد مہم صدر قرمان بیک باقیوف کی حکومت کا تختہ الٹنے کا باعث بنی۔ جمعے کو کرغزستان کے دارلحکومت بشکیک میں ہونے والی خونی جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے 79 افراد کے ساتھ ہمدردی کے اظہار کے لئے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا تھا۔
جس کے بعد آج ’کورولتے‘ نامی ایک ریلی کا انعقاد معذول صدر قرمان بیک باقیوف کے آبائی شہر جلال آباد میں ہونا تھا۔ اس احتجاجی مظاہرے کا مقصد باقیوف کے حامیوں اور ان کے مخالفین کو اکھٹا کرنا تھا۔ تاہم اس علاقے کی کونسل کے ایک سینئیر اہلکار آڈیچ کوخ کوروف نے سینکڑوں مظاہرین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے حالیہ بحران کا شکار ہو کر ہلاک ہو جانے والوں کے سوگ میں آج کی ریلی معطل کرنے کا اعلان کیا ۔ آڈیچ کوخ کوروف نے مشتعل افراد سے پر سکون اور متحد رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا :’’ہم سب مسلمان ہیں ہماری آخری منزل ایک ہی قبرستان ہے‘‘۔
دریں اثناء بشکیک کے حالیہ ہنگاموں کے بعد ملک کی عبوری حکومت کی ذمہ داری سنبھالنے والی روضا اتنابائیوف نے معذول صدر باقیوف کو ایک محفوظ انخلائی رستے کے ذریعے وسطی ایشیا سے نکل جانے کی پیشکش کی ہے۔ تاہم باقیوف نے اس پیشکش کو یہ کہ کر رد کر دیا ہے کہ وہ صدارتی عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے۔ معذول صدر نے اپوزیشن پر گزشتے ہفتے ملک کو بحران سے دوچار کرنے والے ہنگاموں کا ذمہ دار ٹھرایا ہے۔ باقیوف نے کہا ہے کہ بشکیک کے پر تشدد واقعات میں ہلاک ہونے والے 79 افراد کا خون اپوزشن کے سر ہے۔
رپورٹ : کشور مصطفیٰ
ادارت : عاطف توقیر