کرغزستان:قربان بیک باقییف ملک سے روانہ
16 اپریل 2010وسطی ایشیائی ملک کرغزستان کے معزول صدر قربان بیک باقییف اپنے ملک میں سات اپریل کی کامیاب عوامی تحریک کے بعد جہاں منصب صدارت سے فارغ ہوئے، وہیں ان پر اُن کا ملک تنگ ہو گیا تھا۔ وہ ملک چھوڑکر ہمسایہ ملک قزاقستان پہنچ گئے ہیں۔ باقییف نے دو روز قبل منصب صدارت سے مستعفی ہونے کے علاوہ ملک چھوڑنے کا بھی عندیہ دیا تھا۔ وہ ملک چھوڑنے سے قبل جنوبی کرغزستان میں اپنے حامیوں کو اکھٹا کرنے کی کوششوں میں بھی تھے۔ معزول صدر کے مستعفی ہونے کی تصدیق عبوری حکومت نے کردی ہے۔
باقییف کی غیر ملک روانگی بظاہر ایک مفاہمتی عمل کا نتیجہ قرار دی جا سکتی ہے۔ یہ مفاہمتی عمل قزاقستان کی جانب سے شروع کیا گیا تھا۔ اِس میں یورپی سیکیورٹی اور تعاون کی تنظیم (OSCE)کے علاوہ امریکہ، روس اور یورپی یونین بھی شامل ہیں۔ آج کل یورپی سیکیورٹی اور تعاون کی تنظیم (OSCE) کا صدر ملک قزاقستان ہے۔
روسی خبر رساں ادارے انٹر فیکس نے اندازہ ظاہر کیا ہے کہ کرغزستان کے معزول صدر قزاقستان سے ترکی یا لٹویا روانہ ہو سکتے ہیں۔ باقییف نے اپنے آبائی قصبے جلال آباد میں اپنے حامیوں کو بتایا کہ وہ قزاقستان کے صدر نور سلطان نذربایف کی دعوت پر وہاں جا رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق معزول صدر کی ملک کے اندر موجودگی سے عبوری حکومت کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی بے چینی محسوس کی جا رہی تھی۔
کرغزستان کی عبوری حکومت کی سربراہ Roza Otunbayeva نے روپوش صدر پر واضح کیا تھا کہ وہ عدالتی کٹہرے میں لائے جائیں گے کیونکہ اُن کے ہاتھ نہتے شہریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ عبوری حکومت کی سربراہ اور سابق وزیر خارجہ Roza Otunbayeva نے اِن خیالات کا اظہار بشکیک میں امریکی نائب وزیر خارجہ رابرٹ بلیک سے ملاقات کے بعد کیا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ باقییف نے عام شہریوں کا خون بہا کر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔
بشکیک میں عوامی تحریک کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت نے معاملات پر مزید کنٹرول سنبھالتے ہوئے کئی اہم اقدامات کئے ہیں۔ ان میں معزول صدر کے ایک بڑے حامی سابق وزیر دفاع بکتی بیگ کال یف کو جنوبی کرغزستان میں پابند کردیا گیا ہے۔ بکتی بیگ کال یف معزول صدر کے انتہائی قریبی ساتھی بتائے جاتے ہیں۔ اُن پر الزام ہے کہ بشکیک میں سیکیورٹی فورسز کو نہتے عوام پر گولیاں چلانے کا حکم انہوں نے دیا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل