کرم ایجنسی فرقہ ورانہ فسادات جاری
1 ستمبر 2008پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے شیعہ اور سنی گروپوں کے مابین جھڑپیں وقفے وقفے سے جاری ہیں۔ اس عرصے کے دوران اب تک ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور پانچ ہزار زخمی ہوئے۔ کرم ایجنسی میں تشدد کے تازہ واقعات میں کم از کم 95 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ جبکہ مختلف ذرائع یہ تعداد چالیس بتا رہے ہیں۔
فریقین جہاں ایک دوسریے کو بڑے پیمانے پر جانی نقصان پہنچانے کے دعوے کر رہے ہیں وہیں مذاکرات کے ذریعے تنازعہ کا حل تلاش کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ حالیہ فسادات میں اس وقت تیزی آئی کہ جب گزشتہ برس نومبر میں مشتبہ طالبان نے ایک شیعہ پولیس کانسٹیبل کو جاسوسی کے الزام میں قتل کر دیا۔ اس واقعے بعد شیعہ گروپوں نے سنی آبادی پر حملے شروع کر دئیے۔ اس واقعے کے دو روز بعد ہی کرم ایجنسی میں مزید پندرہ شیعہ افراد کو قتل کر دیا گیا۔ جس کہ بعد حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے اور سنی آبادی نے کرم ایجنسی سےنقل مکانی شروع کر دی۔
ساتھ ہی علاقے میں کام کرنے والی امدادی تنظیموں کے مطابق کہ کشیدہ حالات کے باعث متاثرہ افراد کو طبی سہولیات پہنچانا بے حد مشکل ہو گیا ہے اور محفوظ آمد ورفت نہ ہونے کی وجہ سے امدادی کارکن علاقے میں جانے سے گبھرا رہے ہیں۔