کروشیا کا یورپی یونین میں شمولیت کے لیے تاریخی سفر
11 اپریل 2013اب تک 27 ملکی یورپی یونین کی 17 رکن ریاستیں یورو زون میں شامل ہیں۔ اس خطے کو چند برسوں سے مالیاتی بحران کا سامنا ہے اور یورو زون میں اس وقت بے روزگاری کی شرح بھی ریکارڈ حد تک زیادہ ہے۔ دوسری طرف خود کروشیا کی معیشت بھی کساد بازاری کا شکار ہے۔
چند سیاسی اور اقتصادی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ یورپی یونین اور کروشیا دونوں کے موجودہ حالات کو دیکھا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ آج سے قریب ڈھائی ماہ بعد زغرب کی یورپی یونین میں شمولیت سے متعلق پایا جانے والا جوش و خروش کچھ کچھ ماند پڑ گیا ہے۔
لیکن ان تمام حقائق اور محسوسات کے باوجود سال رواں کی دوسری ششماہی کے آغاز سے بلقان کے خطے کی اس ریاست کو یورپی یونین کی رکنیت دیا جانا ایک طے شدہ امر ہے۔ یہ بات بھی اسی فیصلے کا حصہ ہے کہ آئندہ اتوار یعنی 14 اپریل کے روز کروشیا میں یورپی پارلیمان کے لیے ہونے والے اولین انتخابات میں عوام 12 ایسے سیاستدانوں کا انتخاب کریں گے جو یورپی پارلیمان میں کروشیا کی نمائندگی کریں گے۔
کروشیا سابق یوگوسلاویہ کی ایک ریاست ہے جہاں حکام اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کروآٹ ووٹروں کی طرف سے اپنے ہم وطنوں میں سے یورپی پارلیمان کے ارکان منتخب کرنے کا عمل ایک ایسی تاریخی پیش رفت ہو گا، جو ملک میں کئی سالہ اصلاحات کے بعد ممکن ہو سکا اور کروشیا کی یورپی انضمام کا حصہ بننے کی کوششوں میں ایک فیصلہ کن سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
جغرافیائی حیثیت اور رقبہ
کروشیا جنوب مشرقی یورپ میں واقع ہے۔ اس کی بین الاقوامی زمینی سرحدیں سلووینیا، ہنگری، سربیا، مونٹی نیگرو اور بوسنیا ہیرسیگووینا سے جبکہ سمندری حدود اٹلی سے ملتی ہیں۔ کروشیا کا مجموعی رقبہ 56 ہزار 542 مربع کلو میٹر یا 21 ہزار 831 مربع میل بنتا ہے۔ اس کی بحیرہء آڈریا کے ساتھ ساحلی پٹی کافی طویل ہے۔ کروشیا کے ریاستی علاقے میں 1185 چھوٹے بڑے جزائر بھی شامل ہیں۔
آبادی اور مذہب
سن 2011 کی مردم شماری کے مطابق کروشیا کی آبادی صرف 4.2 ملین ہے اور ملکی دارالحکومت زغرب ہے۔ قریب 90 فیصد کروآٹ باشندوں کا تعلق رومن کیتھولک مسیحی عقیدے سے ہے لیکن وہاں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی کئی چھوٹی چھوٹی اقلیتیں بھی آباد ہیں۔
کروشیا کی تاریخ
16 ویں صدی کے بعد سے کروشیا کی موجودہ ریاست میں شامل علاقہ Habsburg بادشاہت کا حصہ رہا۔ بحیرہء آڈریا کے ساتھ ساحلی علاقہ 18 ویں صدی کے آخر تک وَینِس کے حکمرانوں کی عملداری میں رہا۔ پہلی عالمی جنگ کے بعد کروشیا، سربیا اور سلووینیا میں شامل علاقوں پر مشتمل ایک بادشاہت قائم کردی گئی تھی جسے بعد میں یوگوسلاویہ کا نام دیا گیا تھا۔ یہ یوگوسلاو ریاست 1941 میں نازی قبضے کے آغاز پر تقسیم کا شکار ہو گئی تھی۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران کروشیا کو ایک آزاد ریاست قرار دے کر وہاں نازیوں کی اتحادی اُستاشا حکومت قائم کر دی گئی تھی۔ NDH کہلانے والی یہ نام نہاد آزاد کروآٹ ریاست 1945 میں ناکام ہو گئی تھی۔ پھر کروشیا پانچ دیگر جمہوریاؤں کے ساتھ مل کر سابق یوگوسلاویہ کی وفاقی ریاست کا حصہ بن گیا۔ جون 1991ء میں جب زغرب نے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا تو وہاں چار سال تک جاری رہنے والی وہ آخری خونریز جنگ شروع ہو گئی تھی، جس میں کروآٹ قوم پسندوں کو بلغراد کے حمایت یافتہ سرب باغیوں کا سامنا رہا تھا۔
تجمان کا دور
کروشیا کی آزادی کے بعد اس ملک میں ایک عشرے تک قوم پسند صدر فرانجو تُجمان کو اقتدار حاصل رہا، جن کی خود پسندانہ سیاست کے باعث کروشیا باقی ماندہ یورپ سے کافی کٹا رہا۔ دسمبر 1999ء میں تُجمان کے انتقال کے بعد اس یورپی ریاست کو جمہوری رنگ دینے کے سفر کا آغاز ہوا اور زغرب نے یورپی یونین کی رکنیت کے لیے کوششیں شروع کر دیں۔ اب یکم جولائی 2013ء سے یہ ملک یورپی یونین کا 28 واں رکن ملک بن جائے گا۔
طرز حکومت اور معیشت
کروشیا ایک پارلیمانی جمہوریت ہے اور اس کی موجودہ کرنسی کا نام کُونا (Kuna) ہے۔ کروآٹ مسلح افواج کی تعداد 17 ہزار ہے اور یہ ملک 2009ء سے نیٹو کا رکن بھی ہے۔ کروشیا کی مجموعی قومی پیداوار گزشتہ برس 43.9 بلین یورو رہی تھی۔ وہاں عام کارکنوں کی اوسط ماہانہ آمدنی 726 یورو کے برابر بنتی ہے۔ اس ملک کی معیشت میں سیاحت سے ہونے والی آمدنی کا تناسب 15 فیصد ہے لیکن وہاں بے روزگاری کی شرح بھی 22 فیصد کے قریب ہے۔ 2012ء میں ریاستی قرضوں کی مجموعی مالیت قریب 45 بلین یورو یا مجموعی قومی پیداوار کے 102 فیصد کے برابر تھی۔
(mm / ia (AFP