کس مہاجر کو کب جرمنی بدر کیا جائے گا؟
4 جنوری 2019جرمن علاقے ایمبرگ میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی جانب سے عام شہریوں پر حملے کے واقعے کے بعد اپنے ایک بیان میں ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ ایسے تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک واپس بھیجنے سے متعلق ضوابط میں سختی لائی جانا چاہیے۔
جرمنی ميں مہاجرين کو ملک بدری سے قبل جيل ميں رکھنے کی تجويز
رواں برس پناہ کی کم درخواستیں موصول ہوئیں، جرمن وزارت داخلہ
وزیرداخلہ زیہوفر کے مطابق سیاسی پناہ کا متلاشی کوئی شخص اگر جرمنی میں قانون شکنی میں ملوث ہوا، تو اسے فوری طور پر ملک بدر کر دیا جائے گا۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایک مجوزہ منصوبہ وفاقی حکومت کو پیش کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت جرمنی میں سیاسی پناہ سے متعلق قوانین میں تبدیلی لائی جائے گی۔
زیہوفر کی جانب سے اس سلسلے میں یہ کوئی پہلا قدم نہیں ہے۔ تاہم جنوبی جرمن صوبے باویریا کے شہر ایمبرگ میں گزشتہ ہفتے شام، افغانستان اور ایران سے تعلق رکھنے والے سیاسی پناہ کے متلاشی چار افراد کی طرف سے مختلف افراد کو ہراساں کیے جانے کے واقعے کے بعد زیہوفر ایک مرتبہ پھر مہاجرین سے متعلق نئے ضوابط کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایمبرگ میں 17 تا 19 برس کی درمیانی عمروں کے ان مہاجرین نے 29 دسمبر کو مختلف افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں 12 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
فی الحال یہ معلوم نہیں ہے کہ جرائم میں ملوث سیاسی پناہ کے متلاشی کتنے افراد کو اب تک ملک بدر کیا جا چکا ہے، تاہم گزشتہ برس جرمنی سے آبائی ممالک بھیجے جانے والے تارکین وطن افراد کی تعداد میں کمی دیکھی گئی تھی۔
سن 2018 کے پہلے چھ ماہ میں قریب بارہ ہزار تین سو افراد کو جرمنی سے ڈیپورٹ کیا گیا تھا۔
جرمن قانون کے تحت ایسے مہاجرین کو ان کے وطن واپس نہیں بھیجا جا سکتا، جن کی زندگیوں کو اب کے آبائی ممالک میں خطرات لاحق ہوں یا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے پر کسی تارک وطن کو عارضی رہائشی اجازت نامہ دیا جاتا ہے، جب کہ یہ درخواست مسترد ہو جائے، تو یہ اجازت نامہ منسوخ ہو جاتا ہے اور انہیں ایک مخصوص وقت میں جرمنی سے جانا ہوتا ہے۔ اگر دیے گئے وقت میں کوئی تارک وطن رضاکارانہ طور پر جرمنی سے نہیں جاتا، تو اسے زبردستی ڈیپورٹ کیا جا سکتا ہے۔
جرمنی میں موجودہ قوانین کے تحت سیاسی پناہ کا کوئی ایسا درخواست گزار جسے کسی جرم پر تین برس قید کی سزا سنائی گئی ہو، اسے ڈیپورٹ کیا جانا چاہیے۔ تاہم معمولی نوعیت کے جرائم پر حکام طے کرتے ہیں کہ آیا ایسے افراد کو ملک بدر کیا جائے یا نہیں۔
کارلا بیکر، بین نائٹ، جیفرسن چیز، ع ت، الف الف