کشمیر، انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لیے ٹرین کا سفر
5 جنوری 2020بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے زیادہ تر مقامات میں گزشتہ پانچ ماہ سے انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ اس پہاڑی خطے میں چار ہزار نفوس پر مشتمل علاقے بنی ہل میں چھ انٹرنیٹ کیفے موجود ہیں، جہاں انٹرنیٹ موجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ کشمیر بھر کے مختلف علاقوں سے لوگ کئی گھنٹے ٹرین کا سفر کر کے اس علاقے میں پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس علاقے میں انٹرنیٹ کیفے انتہائی سست رفتار انٹرنیٹ کے ساتھ اپنا لیپ ٹاپ یا موبائل جوڑنے کے لیے صارفين سے تین ہزار روپے فی گھنٹہ انٹرنیٹ وصول کرتے ہیں۔
کرگل میں 145روز بعد انٹرنیٹ اور فون سروسز بحال
جموں و کشمیر قبل از انٹرنیٹ حجری دور میں واپس
کشمیری شہری عرفان، جنہوں نے اپنا پورا نام خبر رساں ادارے اے ایف پی کو نہیں بتایا، نے کہا، ''درجنوں افراد، عموماﹰ طلبہ اور انکم ٹیکس کے کام سے منسلک افراد ہر روز یہاں آتے ہیں۔‘‘
اگست کے اوائل میں نئی دہلی حکومت نے بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت ختم کر دی تھی اور ردعمل کے خدشات کے تناظر میں وہاں کمیونیکشن کا نظام بند کر دیا گيا تھا۔ اس کے علاوہ ہزاروں اضافی فوجی دستے بھی کشمیر میں بھیج دیے تھے۔ اس وقت کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ فوجی موجودگی والے علاقوں میں سے ایک ہے۔
گو کہ اب وہاں فون کالز اور محدود ٹیکسٹ میسیجز کی سروس بحال کر دی گئی ہے، تاہم انٹرنیٹ سروس بدستور بند ہے۔
اس کی وجہ سے نہ صرف کشمیر کی مقامی اقتصادیات کو شدید دھچکا پہنچا ہے، بلکہ مقامی افراد کو یوٹیلیٹی بلز ادا کرنے، کشمیر سے باہر اپنے عزیز و اقارب سے رابطہ کرنے یا کمیونیکش سے جڑے دیگر امور کی انجام دہی میں بھی شدید مشکلات درپيش ہيں۔
بعض کشمیری سری نگر سے آٹھ گھنٹوں کی مسافت پر واقع نئی دہلی اور جموں شہر کی جانب خصوصی طور پر سفر کرتے ہیں تاکہ آن لائن آ سکیں۔ سری نگر سے بنی ہال کا علاقہ بھی دو گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ سری نگر کے قریب انٹرنیٹ سروس کا حامل یہ قریب ترین علاقہ ہے۔
نئی دہلی حکومت کا موقف ہے کہ انٹرنیٹ اور فون سروس کی معطلی کی وجہ کشمیر میں تشدد کے واقعات کی روک تھام ہے۔ حکومت کو خدشات ہیں کہ انٹرنیٹ سروس بحال ہونے پر اس خطے میں بھارت مخالف مظاہرے اور پرتشدد واقعات شروع ہو سکتے ہیں۔
ع ت، ع س (روئٹرز، اے ایف پی)