کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ و آہنگ
عام طور پرموسم خزاں کو حزن و ملال کا سیزن کہا جاتا ہے۔ لیکن قدرتی حسن و جمال سے مالا مال خطہ کشمیر کا موسم خزاں اتنا دلکش، دل فریب اور خوبصورت ہے کہ ہر ایک کو بے ساختہ اپنی طرف متوجہ کرلیتا ہے۔ صحافی رؤف فدا کی تصاویر
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر کے باغات ابھی سیب، انار، پیچ اور آڑو جیسے رنگ برنگے پھلوں سے خالی ہی ہوئے تھے کہ موسم خزاں نے سبز پتوں میں لال پیلے کا پر حسن امتزاج پیدا کر دیا۔ پت جھڑ کے رنگوں کی پر بہار رونقیں چہار جانب سے ایسے جلوے بکھیر رہی ہیں کہ وادی کشمیر کا منظر نکھر گیا ہے۔ حسن و جمال سے پر یہ نظارے سبھی کو اپنی جانب دعوت نظارہ دے رہے ہیں۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
خزاں میں چنار کے درختوں سے گرنے والے پتے اپنی سرگوشی سے فضا میں عجیب و غریب ارتعاش پیدا کرتے ہیں۔ پہاڑوں کے دامن اور میدانی علاقوں کے چنار کے باغوں میں درختوں سے گرتے نارنگی اور لال پیلے پتوں نے زمین پر ایک انوکھی قالین بچھارکھی ہے۔ ایسے نت نئے حسین مناظر کہ جن پر عقل انسانی رشک کرے اور حیرت کی دنیا میں کھو کر رہ جائے۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
جنت نظیر کشمیر قدرتی حسن و جمال کے نظاروں سے مالا ہے۔ اس کے لہلہاتے سرسبز پہاڑ، آبشاریں اور خوبصورت جنگلات اسے ممتاز بناتے ہیں۔ اس کے موسم بھی اپنی مثال آپ ہیں اور خزاں کا اپنا ایک منفرد رنگ ہے۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
سیاح موسم خزاں میں چنار کے درختوں کے سائے میں تصویریں لیتے ہوئے۔ خزاں کے موسم میں بھی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کشمیر صرف اس لیے آتی ہے تاکہ وہ اس کے رنگ، خوشبو اور مہک سے لطف اندوز ہوسکے۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
ڈل جھیل کے کنارے بلند و بالا چنار کے درختوں سے آراستہ ہیں۔ اس سے پہلے کہ انتہائی سرد موسم میں جھیل سفید چادر میں ملبوس ہوجائے، ان درختوں کے پتوں نے اسے عروسی لباس عطا کر رکھا ہے۔ خزاں میں بھی اسے نت نئی رنگت نصیب ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اس کی رونقیں تر و تازہ ہیں۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
سرینگر کی ڈل جھیل سیاحت کے لیے معروف ہے جو موسم گرما میں شکاروں کی چہل پہل سے آباد رہتا ہے۔ خزاں آتے آتے یہ سیاحتی سرگرمیاں ماند پڑنے لگتی ہیں۔ لیکن اس کے ساکت پانی پر تھر تھراتے گیت اور دور دور تک پھیلی دھند ایک نئی دنیا کا پتہ دیتی ہے۔ یخ بستہ سردی میں جب اس کا پانی برف بن جاتا ہے تو یہ کھیل کے میدان میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر یونیورسٹی چنار کے اپنے منفرد درختوں کے لیے معروف ہے۔ موسم گرما میں جہاں یہاں کی ہریالی قابل دید ہوتی ہے وہیں خزاں میں اس کی منفرد رنگت۔ یونیورسٹی کے تمام شعبے چنار کے درختوں کے درمیان انہیں کے سائے میں پروان چڑھے ہیں۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر یونیورسٹی کا یہ نسیم باغ چنار کے اپنے قدیم ترین درختوں کے لیے معروف ہے۔ کشمیر میں یہ مغلوں کا قدیم ترین باغ ہے جسے سب سے پہلے مغل شہنشاہ اکبر نے 1588 میں تعمیرکرایا تھا۔ پھر شاہ جہاں نے 1686 میں تقریباً 1200 سو مزید چنار کے درخت لگوائے۔ اس وقت یہاں تقریبا 700 ہی درخت رہ گئے ہیں۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
نسیم باغ اپنے نا م کی طرح اسم بامسمی ہے۔ یونیورسٹی اب اسے چنار ہریٹیج پارک کے طور پر فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
موسم گرما میں چنار کے درخت اپنی ہریالی اور پرسکون سائے کے لیے معروف ہیں، تاہم ان کے دیدار کے لیے لوگ موسم خزاں میں زیادہ آتے ہیں۔ اکتوبر کے وسط سے نومبر کے اواخر تک یہ اپنے نت نئے رنگوں کے ساتھ نیا روپ اختیار کرتے ہیں۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر کے شالیمار باغ کا یہ ایک ڈرون شاٹ ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر نے سن 1619 میں یہ باغ اپنی ملکہ نور جہاں کے لیے لگوایا تھا۔ یہ باغ بھی اپنے شاندار چنار کے درختوں اور آبشاروں کے لیے مشہور ہے، جس کے دیدارکے لیے بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
جنت نظیر کشمیر قدرتی حسن و جمال کے نظاروں سے مالا ہے۔ اس کے لہلہاتے سرسبز پہاڑ، آبشاریں اور خوبصورت جنگلات اسے ممتاز بناتے ہیں۔ اس کے موسم بھی اپنی مثال آپ ہیں اور خزاں کا اپنا ایک منفرد رنگ ہے۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
بالی وڈ کے بعض فلم ہدایت کاروں نے کشمیر کے موضوع پر اپنی فلموں کو موسم خزاں میں شوٹ کیا۔ کئی فلموں میں چنار کے زرد اور لہو آلود پتوں کو وادی کشمیر کے تنازعے کو دکھانے کے لیے بطور استعارہ استعمال کیا گیا ہے۔ متن صلاح الدین زین