کشیدگی کا خاتمہ کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے؟
3 دسمبر 2008قومی رگبی چیمپئین شپ کی تقریب تقسیم انعامات کے بعد منگل کی رات لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کا ممبئی کے خونریز اور قابل مذمت حملوں میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔
آفتاب جیلانی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دوطرفہ اعتماد میں اضافے اور تعلقات کو معمول پر لانے کا خواہش مند ہےاور اس ضمن میں کرکٹ کا کھیل اہم کردار ادا کرسکتا ہے کیونکہ کھلاڑی، ان کا تعلق کسی بھی ملک یا معاشرے سے ہو، اپنے وطن کے سفیر ہوتے ہیں اور خیرسگالی کے پیغام کی ترسیل کا سبب بنتے ہیں۔
پاکستانی وزیر کھیل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دو ہمسایہ ملکوں کے طور پر پاکستان اور بھارت دونوں کو ہی کھیل کو سیاست سے الگ تھلگ رکھنا چاہیئے۔
ماضی میں 1987 میں سابق صدرضیاءالحق کے دور میں بھی کرکٹ ڈپلومیسی ہی نے نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین انتہائی کشیدہ تعلقات کو دوبارہ بہتر بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
بھارت کی قومی ٹیم کو آئی سی سی کے فیوچر ٹور پروگرام کے تحتاگلے ماہ کے اوائل سے پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔ اس دوران دونوں ٹیمیں تین ٹیسٹ میچ، پانچ ون ڈے اورایک ٹونٹی20 میچ کھیلیں گی۔ تاہم ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے یہ دورہ قدرے غیر یقینی ہو گیا ہے۔
آفتاب جیلانی نے بتایا کہ تاحال یہ دورہ منسوخ نہیں ہوا۔ بدھ کے روز پاکستان کرکٹ بورڈ کےچیئرمین اعجاز بٹ ایشیائی کرکٹ کونسل ACC کے اجلاس میں شرکت کے لئے کولمبو جارہے ہیں جہاں ان کی اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ گفتگو بھی ہو گی۔
اسی دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل واحد ہندو کھلاڑی دانش کنیریا نے بھی بھارتی کرکٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان ضرور آئیں۔ ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے دانش کنیریا نے کہا کہ پاک بھارت سیریز کی حیثیت ایشزکے برابر ہوتی ہے۔ دونوں ملکوں میں کرکٹ کو دیوانگی کی حد تک پسند کیاجاتا ہے۔ دانش کنیریا کے بقول پاکستانی حکومت بھارتی کھلاڑیوں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس مئے بھارتی کھلاڑیوں کو پاکستان کا دورہ کرنا چاہیئے۔