کلثوم نواز کی جیت۔۔ مختلف شہروں میں جشن
18 ستمبر 2017لاہور کے حلقہ این اے 120 کی ریرٹننگ آفیسر کی طرف سے اس حلقے میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج جاری کر دئیے گئے ہیں۔ اس نتائج کے مطابق اس حلقے کے کل رجسٹرڈ ووٹروں 321786 میں سے 126860 ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا اور یوں ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 39 فی صد کے قریب رہی۔
پاکستان مسلم لیگ نون کی امیدوار بیگم کلثوم نواز نے 61745 ووٹ حاصل کیئے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد 47099 ووٹ لے پائیں، اس طرح کلثوم نواز 14646 ووٹوں کی برتری کے ساتھ کامیاب قرار پائیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے امیدوار فیصل میر صرف 1414 ووٹ حاصل کر پائے جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار ضیا الدین انصاری 592، پاکستان پیپلز پارٹی شھید بھٹو گروپ کے سید شکیل گیلانی 11، پاکستان جسٹس پارٹی کے ملک منصف اعوان 58 اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیر بہادر خان ہوتی 26 ووٹ لے سکے۔
دوسرے طرف مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شیخ اظہر حسین رضوی 7130 نے ووٹ لیئے جبکہ جماعتہ الدعوہ کی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد یعقوب شیخ نے 5822 ووٹ حاصل کئے۔
اس الیکشن کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس میں ملکی انتخابی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزمائشی طور پر 39 پولنگ سٹیشنوں پر 100 بائیو میٹرک مشینیں استعمال کی گئیں۔
این اے 120 میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج کی آمد کے بعد ڈاکٹر یاسمین راشد نے الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ این اے 120 کے نتائج پر غیر رجسٹرڈ 29000 ووٹوں کا اثر پڑا ہے۔
ادھر لاہور کے حلقہ این اے 120 میں ضمنی انتخاب میں کامیابی کے بعد مریم نواز نے کہا ہے کہ عوام نے ثابت کردیا ہے کہ اس ملک میں عوام کی حکمرانی چلے گی، عوام نے نوازشریف کے خلاف تمام سازشوں کو مسترد کردیا۔
لاہور میں کامیابی کا جشن منانے کے لیے اکٹھے ہونے والے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو روکنے کی بہت کوشش ہوئی ، پولنگ اسٹیشن پر شیر کے ووٹر کو کہا گیا کہ تمہارا یہاں ووٹ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کئی مقامی عہدیداروں کو ان کے چہروں پر سیاہ کپڑا ڈال کر ان کے گھروں سے اٹھا لیا گیا اس کے علاوہ مسلم لیگ نون کے کئی عہدیداروں کو نامعلوم نمبروں سے دھمکی آمیز فون کئے گئے دوسری طرف پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ نے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے اس بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ایک جانب مسلم لیگ ن اکیلی الیکشن لڑ رہی تھی، دوسری جانب وہ قوتیں تھیں جو بار بار منتخب وزیراعظم پروار کرتی ہیں اور عوام نے نا انصافی پر مبنی عدالتی فیصلے کو رد کردیا ہے۔ مریم نواز شریف اپنی والدہ کی عیادت کے لیئے پیر کی صبح لندن روانہ ہو گئیں۔
پاکستان میں انتخابی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ایک غیر سرکاری اداری فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کے رہنما رشید چوہدری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ این اے 120 کے انتخاب کی ایک اچھی بات یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں نے سیاسی عمل میں سرگرمی سے حصہ لے کر عوام سے رابطوں کو بہتر بنایا اور یہ انتخاب پرامن رہا لیکن ان کے مطابق تشویش کی بات یہ ہے کہ اس انتخاب میں بھی انتخابی ضابطہ اخلاق پر عمل نہیں ہو سکا، روپے کا رول کا فی اہم رہا، ووٹروں کو غیر قانونی طور پر ٹرانسپورٹ فراہم کرنے ، سیاسی جماعتوں کی طرف سےووٹ کی پرچیاں بنا کر دینے اور پولنگ سٹیشن کے 400 میٹر کے اندرممنوعہ علاقے میں انتخابی کیمپ لگانے کی شکایات دیکھی گئیں۔
ایک سوال کے جواب میں رشید چوہدری نے بتایا کہ ان کے آبزرورز کو 11 پولنگ سٹیشنز میں داخل ہی نہیں ہونے دیا گیا اور 10 پولنگ سٹیشنز پر انہیں گنتی کے وقت باہر نکال دیا گیا۔ ان کے نزدیک الیکشن ڈیوٹی پر مامور سکورٹی اہلکاروں کو الیکشن ڈیوٹی کے حوالے سے مناسب تربیت فراہم کرنے اور انہیں انتخابی عمل کے حوالے سے میڈیا اور الیکشن آبزرورز کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کی شدید ضرورت ہے۔