کمبوڈیا کا تھاکسن کو تھائی لینڈ کے حوالے کرنے سے انکار
12 نومبر 2009اسی سزا کا سامنا کرنے کے لئے تھائی حکومت ان کی ملک میں واپسی چاہتی ہے۔ تھائی لینڈ کے وزیر اعظم ابھیشیت ویجاجیوا نے فنوم پین حکومت کی جانب سے تھاکسن کی ملک بدری کی درخواست مسترد کئے جانے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے اپنے ہمسایہ ملک کے لئے مزید امدادی پروگرام روکنے کا اعلان بھی کیا ہے جبکہ تھاکسن کے دَور میں کمبوڈیا کے ساتھ طے پانے والا تیل و گیس کی تلاش کا معاہدہ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔
تھاکسن کو فنوم پن حکومت کی جانب سے اقتصادی امُور کے مشیر کی حیثیت سے کام کرنے کی پیش کش ہوئی، جس کے بعد وہ منگل کو کمبوڈیا پہنچے۔ بینکاک حکومت نے بدھ کو ہی تھاکسن کی ملک بدری کی درخواست اپنے ہمسایہ ملک کی وزارت خارجہ کے حوالے کر دی۔ کمبوڈیا نے جواب دینے میں دیر نہیں کی اور اسی روز کہہ دیا کہ درخواست پر غور نہیں کیا جا سکتا۔
کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہُن سین نے ایک نیوزکانفرنس سے خطاب میں کہا کہ تھائی وزارت خارجہ کے نام جوابی خط یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ تھاکسن کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔
اس موقع پر تھاکسن بھی موجود تھے، جنہوں نے کہا کہ وہ اپنے لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور اپنے ہمسایے کی مدد کرکے بالواسطہ اپنے ہی لوگوں کی مدد کریں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تھائی حکومت 'سرد جنگ کی ذہنی کیفیت' کا شکار ہے۔
تھاکسن 2001ء سے 2006ء تک تھائی لینڈ کے وزیر اعظم رہے۔ تاہم فوج نے بدعنوانی اور تھائی بادشاہ بھومیبول کے لئے عدم احترام کے اظہار پر انہیں اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔ اس وقت سے وہ خودساختہ جلاوطنی اختیار کئے ہوئے ہیں اور زیادہ وقت دبئی میں گزارتے رہے ہیں جبکہ متصادم مفاد کے ایک مقدمے میں تھائی لینڈ میں ان کی غیرحاضری میں انہیں دو سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
تھاکسن کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہُن سین کے قریبی ساتھی ہیں۔ ہُن سین کا کہنا ہے کہ تھائی رہنما کو سیاسی بنیادوں پر قائم کئے گئے مقدمے کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض رہنماؤں کو اشتعال انگیزی کے دَور میں اقتدار سے ہٹایا گیا، لیکن تھاکس کو اس وقت ہٹایا گیا، جب وہ اپنی قوم کے لئے ایک مشن پر تھے۔
ہُن سین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سنگاپور میں آئندہ اتوار کو علاقائی رہنماؤں کے اجلاس کے دوران تھائی وزیر اعظم سے ان کی ملاقات ہوئی، تو وہ تھاکسن کے فنوم پین حکومت میں اقتصادی مشیر کی حیثیت سے کردار پر کوئی بات نہیں کریں گے۔ اس اجلاس میں امریکی صدر باراک اوباما بھی شرکت کریں گے۔
بتایا جاتا ہے کہ تھاکسن جمعرات کو کمبوڈیا کے تین سو اقتصادی ماہرین سے خطاب کریں گے۔ وہ ملک کے معروف آنگکور واٹ مندر کا دورہ بھی کریں گے جبکہ ہُن سین کے ساتھ گولف بھی کھیل سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے دونوں جانب سے گزشتہ ہفتے اپنے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین