کن فلم میلہ، محمد رسولوف کے لیے بہترین ڈائریکٹر کا ایوارڈ
22 مئی 2011رسولوف کو یہ ایوارڈ ان کی فلم ’بے امید دیدار‘ پر دیا گیا۔ ان کی اہلیہ نے یہ ایوارڈ ایک ایسے وقت میں وصول کیا ہے، جب یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ طویل قید کی سزا کاٹنے والے فلمساز جلد ہی ملک سے باہر جانے کی اجازت حاصل کر لیں گے۔ رسولوف نے اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔
مسز رسولوف نے انعام وصول کرتے ہوئے، اپنے شوہر اور فلم ساز ٹیم کی جانب سے فیسٹیول منتظمین اور جیوری کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مسز رسولوف نے خاکی رنگ کا ریشمی کوٹ جبکہ سر پر ڈھیلا ڈھالا سا سکارف پہن رکھا تھا۔
سربیا سے تعلق رکھنے والے جیوری کے سربراہ Emir Kusturica نے یہ انعام مسز رسولوف کے حوالے کیا۔ بے امید دیدار فلم کی کہانی تہران کے ایک نوجوان وکیل پر مبنی ہے، جو ایران سے نکلنے کے لیے ویزے کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں رسولوف کو ایک اور فلم ڈائریکٹر جعفر پناہی کے ہمراہ حکومت مخالف فلمیں بنانے پر طویل سزا سنا دی گئی تھی، بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تاہم ان کے ملک سے باہر جانے پر تاحال پابندی عائد ہے۔
ان دونوں فلم ڈائریکٹروں پر الزام عائد ہے کہ سن 2009ء میں ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد یہ دونوں افراد صدر محمود احمدی نژاد اور ’نظام کے خلاف پروپیگینڈے‘ میں ملوث رہے ہیں۔
اس سے قبل ڈینش فلم ڈائریکٹر Lars von Trier کی طرف سے ایک پریس کانفرنس کے دوران ہٹلر اور نازیوں سے متعلق ایک متازعہ بیان کے بعد اس فلم میلے میں تناؤ کی سی کیفیت پیدا ہو گئی جبکہ von Trier پر دنیا کے اس مشہور فلم فیسٹیول میں شرکت پر پابندی بھی عائد کر دی گئی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ