1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کنڈر گارٹنز میں شطرنج سکھانے کا انوکھا منصوبہ

رپورٹ عدنان اسحاق / ادارت ندیم گل19 اگست 2009

ماہرین کے مطابق کم عمری میں شطرنج سیکھنے کے بہت سے فائدےہیں۔ مثال کے طور پر بچے کم عمری میں ہی منطقی انداز میں سوچنا شروع کردیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/JD8r
جرمنی میں چھوٹی کلاسوں سے ہی بچوں کو شطرنج کھیلنے کی تربیت د ی جاتی ہے۔تصویر: picture-alliance/ dpa

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے187 کنڈر گارٹنز میں شطرنج کے کھیل کی تعلیم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس کھیل کی مدد سے بچوں میں منطقی انداز سے سوچنے کی صلاحیت کو اجاگر کیا جائے گا۔ اس حوالے سے شطرنج کے معروف جرمن کھلاڑی رالف شرائبر کہتے ہیں کہ جب انہوں نے اپنی دو سالہ بیٹی کو شطرنج سکھانا شروع کیا تو اس کھیل کے ان کی بیٹی پر بہت ہی مثبت اثرات مرتب ہوئے جس سے وہ بہت متاثر ہوئے۔ اس واقعے کے بعد انہوں نے شطرنج کے مختلف کلب، تنظیموں اورسیاستدانوں سے ملاقاتیں کیں اوران کو کنڈر گارٹنز میں شطرنج متعارف کرانے پر راضی کیا۔ گزشتہ موسم گرما میں گیارہ کنڈر گارٹنزمیں یہ منصوبہ آزمایا گیا اور اب صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے187 کنڈر گارٹنز نے اپنے ہاں بچوں کو شطرنج سکھانا شروع کر دیا ہے۔

13-Jähriger ist jüngster Schach-Großmeister
ناروے کے تیرہ سالہ ماگنوس کارلسنتصویر: dpa

جرمنی میں شطرنج کے معروف کھلاڑی کی جانب سے پیش کئے گئے آئیڈیے پراب متعدد اسکولوں میں عمل در آمد ہو رہا ہے۔ انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر اپنی بیٹی کو شطرنج کھیلنا سکھایا تھا اور اس بچی پراس کھیل کے مثبت اثرات نے انہیں بہت متاثر کیا تھا۔ اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے پہلے اپنی بیٹی کو مہروں کے بارے میں سمجھایا، پھر یہ بتایا کہ یہ مہرے کس طرح رکھے جاتے ہیں۔ اب باری تھی بازی کی، اس کے لئے شطرنج کی بساط پر مہروں کے طور پر چھوٹی چھوٹی چاکلیٹ رکھیں اور کہا کہ وہ جس مہرے کو مارے گی وہ چاکلیٹ وہ کھا سکتی ہے۔ اس طرح وہ تین سال کی عمر میں شطرنج کھیلنا سیکھ چکی تھی۔

اپنے اس مثبت تجربے کو رالف نے بعد میں دوسرے والدین تک پہنچانا شروع کیا۔ ماہرین کے مطابق کم عمری میں شطرنج سیکھنے کے بہت سے فائدےہیں۔ مثال کے طور پر بچے کم عمری میں ہی منطقی انداز میں سوچنا شروع کردیتے ہیں، شطرنج بچے میں رابطے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے اور اسے سماجی طور پر متحرک بناتی ہے۔

Zug um Zug - Ausstellung Schach, Gesellschaft, Politik
تصویر: Thomas Jahn

نیکول گامبالٹ کا بیٹا پانچ سال کا ہے اور شطرنج کے حوالے سے ان کے ملے جلے جذبات ہیں۔ وہ تذبذب کا شکار ہیں کہ آیا ان کے پانچ سالہ بیٹے کو شطرنج سیکھنی چاہیے؟ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ انہیں یہ خیال اچھا لگا ہے۔ لیکن ان کے کچھ تحفظات ہیں کہ آیا یہ منصوبہ کامیاب ہو گا بھی یا نہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ شطرنج بہت بورنگ گیم ہے اور بچوں کو بہت دیرتک یہ کھیلنا پڑتا ہے اور وہ اس وجہ سے اس چیز کا تصور نہیں کر سکتی۔

شطرنج کو کنڈرگارٹنز میں متعارف کرانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ بہت سے والدین جو یہ کھیل نہیں کھیل سکتے تھے انہوں نے بھی اپنے بچوں کی وجہ سے شطرنج کھیلنا شروع کردیا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: افسر اعوان