کنڈر گارٹنز میں شطرنج سکھانے کا انوکھا منصوبہ
19 اگست 2009جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے187 کنڈر گارٹنز میں شطرنج کے کھیل کی تعلیم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس کھیل کی مدد سے بچوں میں منطقی انداز سے سوچنے کی صلاحیت کو اجاگر کیا جائے گا۔ اس حوالے سے شطرنج کے معروف جرمن کھلاڑی رالف شرائبر کہتے ہیں کہ جب انہوں نے اپنی دو سالہ بیٹی کو شطرنج سکھانا شروع کیا تو اس کھیل کے ان کی بیٹی پر بہت ہی مثبت اثرات مرتب ہوئے جس سے وہ بہت متاثر ہوئے۔ اس واقعے کے بعد انہوں نے شطرنج کے مختلف کلب، تنظیموں اورسیاستدانوں سے ملاقاتیں کیں اوران کو کنڈر گارٹنز میں شطرنج متعارف کرانے پر راضی کیا۔ گزشتہ موسم گرما میں گیارہ کنڈر گارٹنزمیں یہ منصوبہ آزمایا گیا اور اب صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے187 کنڈر گارٹنز نے اپنے ہاں بچوں کو شطرنج سکھانا شروع کر دیا ہے۔
جرمنی میں شطرنج کے معروف کھلاڑی کی جانب سے پیش کئے گئے آئیڈیے پراب متعدد اسکولوں میں عمل در آمد ہو رہا ہے۔ انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر اپنی بیٹی کو شطرنج کھیلنا سکھایا تھا اور اس بچی پراس کھیل کے مثبت اثرات نے انہیں بہت متاثر کیا تھا۔ اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے پہلے اپنی بیٹی کو مہروں کے بارے میں سمجھایا، پھر یہ بتایا کہ یہ مہرے کس طرح رکھے جاتے ہیں۔ اب باری تھی بازی کی، اس کے لئے شطرنج کی بساط پر مہروں کے طور پر چھوٹی چھوٹی چاکلیٹ رکھیں اور کہا کہ وہ جس مہرے کو مارے گی وہ چاکلیٹ وہ کھا سکتی ہے۔ اس طرح وہ تین سال کی عمر میں شطرنج کھیلنا سیکھ چکی تھی۔
اپنے اس مثبت تجربے کو رالف نے بعد میں دوسرے والدین تک پہنچانا شروع کیا۔ ماہرین کے مطابق کم عمری میں شطرنج سیکھنے کے بہت سے فائدےہیں۔ مثال کے طور پر بچے کم عمری میں ہی منطقی انداز میں سوچنا شروع کردیتے ہیں، شطرنج بچے میں رابطے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے اور اسے سماجی طور پر متحرک بناتی ہے۔
نیکول گامبالٹ کا بیٹا پانچ سال کا ہے اور شطرنج کے حوالے سے ان کے ملے جلے جذبات ہیں۔ وہ تذبذب کا شکار ہیں کہ آیا ان کے پانچ سالہ بیٹے کو شطرنج سیکھنی چاہیے؟ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ انہیں یہ خیال اچھا لگا ہے۔ لیکن ان کے کچھ تحفظات ہیں کہ آیا یہ منصوبہ کامیاب ہو گا بھی یا نہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ شطرنج بہت بورنگ گیم ہے اور بچوں کو بہت دیرتک یہ کھیلنا پڑتا ہے اور وہ اس وجہ سے اس چیز کا تصور نہیں کر سکتی۔
شطرنج کو کنڈرگارٹنز میں متعارف کرانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ بہت سے والدین جو یہ کھیل نہیں کھیل سکتے تھے انہوں نے بھی اپنے بچوں کی وجہ سے شطرنج کھیلنا شروع کردیا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: افسر اعوان