کنگ خان 'پھونک اور تھوک' تنازعے میں پھنس گئے
7 فروری 2022ممتاز بھارتی گلوکارہ لتا منگیشکر کی اتوار کے روز ممبئی میں آخری رسومات کی ادائیگی کے دوران بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت اہم سیاسی، سماجی، ثقافتی اور فلمی دنیا کی معروف شخصیات موجود تھیں۔ 'کنگ‘کے نام سے معروف اداکار شاہ رخ خان نے بھی لتا منگیشکر کو خراج عقیدت پیش کیں۔
شاہ رخ خان اپنی سکریٹری پوجا دلانی کے ساتھ ممبئی کے شیواجی پارک پہنچے، لتا منگیشکر کی میت کے سامنے کھڑے ہو کر دعا کی اور پھر اپنے منہ سے ماسک ہٹا کر میت پر پھونکا۔ لیکن ان کے اس عمل سے بھارت میں سوشل میڈیا پر ایک جنگ چھڑ گئی۔
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاست ہریانہ یونٹ کے آئی ٹی سیل کے انچارج ارون یادو نے تنازعہ پیدا کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کر دیا۔ انہوں نے شاہ رخ خان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا،''کیا شاہ رخ نے تھوکا ہے‘‘؟
پھونک کو تھوک کا نام دے کر ایک حلقے نے شارہ رخ کو ٹرول کرنا شروع کر دیا۔ حتی کہ بعض اہم شخصیات بھی اس میں شامل ہو گئیں۔
بھارتی پولیس سروس کے ریٹائرڈ افسر اور تفتیشی ایجنسی سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کے سابق ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ بھی پیچھے نہیں رہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرکے شاہ رخ خان سے پوچھا،''کیا آپ نے لتا منگیشکر جی کی میت پر تھوکا تھا، ایک عوامی شخصیت ہونے کے ناطے آپ کو فوراً عوام کے سامنے اپنی وضاحت پیش کرنی چاہیے۔‘‘
شاہ رخ کی حمایت
دوسری طرف بڑی تعداد میں لوگ شاہ رخ خان کی حمایت میں بھی سامنے آ گئے۔ انہوں نے 'کنگ خان‘ کو نشانہ بنانے والوں کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ پہلے مذہبی رسومات کی جانکاری حاصل کریں اور باہمی منافرت پھیلانے سے گریز کریں۔
بھارت کے معروف صحافی سدھارتھ وردھ راجن نے لکھا،''یہ گھناؤنا ٹوئٹ بی جے پی کے ایک عہدیدار کا ہے۔ اس میں اب کوئی شک نہیں کہ سماج میں کون کون سے لوگ گندگی اور زہر پھیلا رہے ہیں۔ اگر ارون یادو ناواقف ہیں تو دعویٰ کرنے سے پہلے کسی سے معلوم کر سکتے تھے‘‘۔
ایک سابق اعلی پولیس افسر ارونا بوتھرا نے شاہ رخ خان کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا،''اسلام میں دعا پڑھنے کے بعد پھونکنے کا رواج ہے۔ بچوں کو بیماری سے شفا کے لیے جھاڑ پھونک کرائی جاتی ہے۔ یہ عام طور پر سب کو معلوم ہے۔ شاہ رخ خان نے دعا پڑھی اور پھونک کر رسم پوری کی۔ اتنے غمگین موقع پر بے ہودہ سوال اٹھانے والوں کی سوچ کا تو پتہ ہے لیکن عادت سے مجبوری بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔‘‘
بی جے پی سے قریبی تعلق رکھنے والے فلم ساز اشوک پنڈت نے بھی شاہ رخ کے خلاف ٹوئٹ کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے لکھا،''کچھ لوگ شاہ رخ خان پر لتا جی کی آخری رسومات کے دوران تھوکنے کا الزام لگا رہے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے دعا کی اور ان کی میت کی حفاظت اور ان کے اگلے سفر کے لیے دعائیں دینے کے لیے پھونکا۔ ہمارے ملک میں ایسے فرقہ پرستوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‘‘
سیاسی رہنما بھی کود پڑے
کانگریس پارٹی کی ترجمان سوپریا شری نیتر نے شاہ رخ پر سوال اٹھانے والوں کی نکتہ چینی کرتے ہوئے لکھا،''آپ نہ صرف بند دماغ کے شخص بلکہ بہت شاطر شخص ہیں جو ایک آنجہانی کے لیے دعا کو بھی نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔‘‘
مہاراشٹر میں حکمراں جماعت شیو سینا کی رکن پارلیمان پریانکا چترویدی نے ٹوئٹ کیا،''کچھ لوگ نہ دعا کے قابل ہیں، نہ دیا(رحم) کے، ان کو صرف دوا کی ضرورت ہے، من کے زہر کو ختم کرنے کے لیے۔‘‘
بھارت کی جنگ آزادی کے اہم سورما نیتا جی سبھاش چندر بوس کے بھائی کے پوتے چندر کمار بوس نے لکھا،''لتا منگیشکر کی آخری رسومات کے موقع پر دعا مانگتے ہوئے شاہ رخ خان۔ یہ بھارت کی حقیقی تہذیب اور وراثت ہے۔ کچھ مذہبی نشے میں دھت لوگ اسے ہضم نہیں کر سکتے۔‘‘
ریڈیو جاکی صائمہ نے لکھا،''دعا کی 'پھونک‘ کو تھوک کہنے والوں کی سوچ ہی تھوکنے لائق ہے۔ زہر اور نفرت کی کھیتی کرتے ہیں یہ۔‘‘