کورونا برطانوی معیشت کا پانچواں حصہ کھا گیا
12 اگست 2020برطانیہ کے قومی شماریاتی ادارے کی طرف سے بدھ کو جاری کیے گئے تازہ اعدادوشمار کے مطابق اپریل تا جون ملکی قومی مجموعی پیداوار میں 20.4 فیصد کی گرواٹ نوٹ کی گئی ہے۔ سال کی دوسری سہ ماہی میں ہونے والا یہ اقتصادی نقصان انتہائی شدید ہے۔ گیارہ برسوں بعد برطانیہ پہلی مرتبہ سرکاری طور پر کساد بازاری کا شکار ہوا ہے۔
کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے برطانیہ میں کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ حکومتی رپورٹ کے مطابق کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے ہر شعبہ متاثر ہوا ہے، جن میں چھوٹے کاروباری حضرات سے لے کر بڑے بڑے بزنس بھی شامل ہیں۔رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں بھی برطانیہ کی معیشت متاثر ہوئی تھی۔
ان اعدادوشمار کے جاری ہونے کے بعد برطانوی وزیر مالیات رشی سوناک نے کہا کہ 'ڈیٹا تصدیق کرتا ہے کہ مشکل وقت آن پہنچا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے برطانیہ میں لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں جبکہ آنے والے دنوں میں ایسے افراد کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق مارچ سے اب تک برٹش کمپنیوں نے اپنے سات لاکھ تیس ہزار سے زائد ملازمین کو پیرول سے فارغ کر دیا ہے۔
یورپ میں برطانیہ ایسا ملک ہے، جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔ دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے برطانوی معیشت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے کیونکہ برطانیہ کی اقتصادیات سروس سیکٹر پر زیادہ انحصار کرتی ہے۔
دریں اثنا بینک آف انگلینڈ نے اقتصادیات کی ریکوری کی خاطر سینکڑوں بلین پاؤنڈز کا کیش مارکیٹ میں ڈالنے کا عمل شروع کر دیا ہے جبکہ اپنے شرح سود کا ریکارڈ سطح پر کم کرتے ہوئے 0.1 فیصد کر دیا ہے۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق مارچ سے اب تک برٹش کمپنیوں نے اپنے سات لاکھ تیس ہزار سے زائد ملازمین کو پیرول سے فارغ کر دیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سال کے آخر تک ملک میں بے روزگاری کی شرح 7.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ اس وقت یہ شرح 3.9 فیصد ہے۔
پیش گوئی کی گئی ہے کہ رواں سال کے اختتام تک برطانوی معیشت میں 9.5 فیصد کی گراوٹ ہو گی۔ کہا گیا ہے کہ سن دو ہزار اکیس میں صورتحال میں بہتری کی توقع ہے تاہم اگر کورونا وائرس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن کرنا پڑا تو اقتصادی ریکوری کی شرح متاثر ہو جائے گی۔
ع ب / ک م / خبر رساں ادارے