کورونا لاک ڈاؤن: بھارت میں جنم لیتا انسانی المیہ
9 مئی 2020اس صورت حال کا سامنا کرنے والے چودہ بھارتی شہری ایک مال بردار ریل گاڑی کے نیچے کچل کر ہلاک ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ان افراد کے ہلاک ہونے کی وجہ ان کا تھک ہار کر ریل کی پٹری پر سو جانا تھا۔ یہ افراد لاک ڈاؤن کے نتیجے میں پیدل ہی اپنے علاقوں کی جانب روانہ تھے اور ریل کی پٹری پر شدید تھکنے سے انہیں گہری نیند نے اپنی گرفت میں لے لیا۔ یہ افسوس ناک واقعہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد میں پیش آیا۔
ریل گاڑی کے نیچے آ کر ہلاک ہونے والے غریب افراد کے واقعے نے سماجی اور حکومتی حلقوں میں شدید دکھ اور پریشانی کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ لاکھوں افراد کا اپنے علاقوں کی جانب بغیر کسی مدد کے پیدل سفر جاری رکھنا بھی ایک حیران کن عمل قرار دیا گیا ہے۔ اس پیدل سفر میں کئی افراد بھوک اور پیاس کی وجہ سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ ہلاکتوں کے علاوہ کئی افراد کو رہزنی کا بھی سامنا رہا اور ایسی وارداتوں کے نتیجے میں مختلف افراد کو اپنی جمع شدہ پونجی سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اس مجرمانہ وارداتوں سے داخلی مہاجرت اختیار کرنے والے افراد کی پریشانی اور مشکلات میں شدید اضافہ ہوا ہے۔
بھارت کے سینکڑوں دیہات سے روزگار کی تلاش میں غریب دیہاڑی دار افراد کووڈ انیس کی وبا کے پھیلنے کے بعد انتہائی مشکل اور پریشان کن حالات سے دوچار ہو چکے ہیں۔ ان کے پاس نہ روزگار ہے اور نہ ہی سر چھپانے کی کوئی جگہ ہے۔ ماہانہ کرایہ ادا کرنے کی فکر کی وجہ سی وہ اپنے علاقوں میں واپس جانے میں بہتری محسوس کرتے ہیں۔
حکومتی لاک ڈاؤن سے لاکھوں مزدور دیہاتیوں کی نوکریاں ختم ہو چکی ہیں۔ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایک ارب سے زائد کی آبادی کے ملک میں چالیس لاکھ سے زائد روزانہ کی بنیاد پر کمائی کرنے والے مزدور پیشہ افراد مہاجرت اور دربدری کا سامنا کر رہے ہیں۔ روزگار ختم ہونے کے بعد لاکھوں لوگ اپنے اپنے علاقوں کا سفر اختیار کیے ہوئے ہیں تاکہ وہ زندہ رہ سکیں۔
رواں مہینے کے اوائل میں یعنی چار مئی سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے لاک ڈاؤن میں اضافہ کر رکھا ہے۔ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہزاروں افراد جزوقتی کیمپوں میں زندگی بھی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ان جز وقتی کیمپوں میں رکھے گئے افراد کو بہت زیادہ مشکلات اور مصائب کا سامنا ہے۔ کیمپوں میں ضرورت سے زیادہ افراد کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کی دہلیز پر بیٹھے ہیں۔ اسی طرح مختلف شہروں میں ہزاروں افراد کے لیے روزانہ کی بنیاد پر تین وقت کی خوراک کی فراہمی بھی ایک چیلنج بن چکی ہے۔ بے شمار روزگار سے محروم افراد کو کھانے کا حصول بھی ایک مشکل صورت حال بن چکی ہے۔ ایسے لاکھوں افراد کیمپوں میں میں محدود ہیں اور انہیں باہر جانے کی اجازت بھی نہیں۔
بھارت میں لاکھوں افراد کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کی بڑی وجہ اچانک ٹرین سروس کا معطل کرنا بنی ہے۔ حال ہی میں لوگوں کے پریشان حالات کے تناظر میں ریل کی سروس میں بہت معمولی سی تبدیلی لائی گئی ہے۔ لیکن اس سے بھی لوگوں کی مہاجرت میں کمی کا کوئی بڑا امکان موجود نہیں ہے۔ اوڑیسہ اور گجرات کی حکومتوں نے تین لاکھ ورکرز کے مختلف شہروں تک پہنچانے کے لیے خصوصی ریل گاڑیاں چلانے کی منظوری دی ہے۔ ایسی ہی منصوبہ بندی جنوبی ریاست کرناٹک نے بھی تیار کی تھی لیکن بعد میں اُسے منسوخ کر دیا گیا اور لوگوں کو زیر تعمیر عمارتوں میں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ بے روزگار طبقے کے لوگوں میں کورونا سے بچنے کا خوف پیدا ہے۔ سماجی حلقوں میں حکومتی اقدامات پر گہری تنقید کی جا رہی ہے۔
ادھر ورلڈ بینک نے نئی دہلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مزدوروں کو حکومتی ملازمتوں کا حصہ بنائے۔ ایسا کرنے سے لاکھوں دیہاڑی دار ورکرز کو ہیلتھ کیئر حاصل ہو سکے گی۔ روزانہ کی بنیاد پر کمائی کرنے والے مزدوروں کی بھلائی کے لیے محض چند ریاستی حکومتوں نے اقدامات کر رکھے ہیں۔
ع ح، ع آ (مُرلی کرشنن)