کورونا لاک ڈاؤن: جرمن اپنے مالیاتی مستقبل سے پریشان
31 جنوری 2021اقتصادی نمو پر تحقیق کرنے والے جرمنی کے ایک مشہور ادارے GFK کے ایک سروے کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں مسلسل اضافے کے سبب جرمنی میں دوسرے لاک ڈاؤن نے صارفین کو نفسیاتی طور پر بھی منفی انداز میں متاثر کیا ہے۔ جرمنی کے اقتصادی مرکز کہلانے والے شہر فرینکفرٹ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق جنوری کا اختتام اور فروری کا آغاز زیادہ تر جرمن باشندوں کے لیے غیر معمولی مایوسی کا سبب بن سکتا ہے۔ کورونا وائرس کی توسیع شدہ بندش اور بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے خدشات جرمن باشندوں کی ایک بڑی تعداد کو گوناگوں مسائل سے دوچار کر رہے ہیں۔
GFK انسٹی ٹیوٹ کے حالیہ سروے میں جرمنی میں صارفین میں فروری میں ملک کی متوقع اقتصادی حالت سے متعلق گریڈنگ پوائنٹس فروری کے لیے منفی 15.6 پر آ گئے جبکہ جنوری میں یہ سطح منفی 7.5 پوائنٹس تھی۔
یورپ کی سب سے بڑی معیشت کورونا کے دو لاک ڈاؤنز کے اندر چار مرتبہ معاشی ترقی میں گراوٹ سے دوچار ہوئی۔ جرمن عوام میں مایوسی کی ایک اور وجہ یہ بھی بن رہی ہے کہ کووڈ ۔19 کی دوسری لہر میں سخت لاک ڈاؤن کے باوجود کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکھنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
جی ایف کے انسٹیٹیوٹ سے منسلک صارفین کے رویے کے ماہر رالف بورکل نے ایک بیان میں کہا، ''وسط دسمبر 2020ء میں ریستورانوں کی بندش اور خوردہ تجارت کے بڑے حصوں نے صارفین کے رجحان کو اتنا سخت متاثر کیا ہے جتنا گزشتہ موسم بہار میں پہلے لاک ڈاؤن کے دوران کیا تھا۔‘‘
جرمن حکومت نے نومبر میں ریستوراں، ہوٹلوں، ثقافتی اور تفریحی مراکز کو بند کرتے ہوئے نئی پابندیاں متعارف کروائیں۔ دسمبر میں، اس نے اسکولوں اور غیر ضروری دکانوں کو بھی بند کردیا اور اس اقدام کو اب نئے سال کے دوسرے مہینے یعنی فروری تک طویل کردیا ہے۔ سب سے زیادہ ڈرامائی تبدیلی پیسہ خرچ کرنے کے رجحان میں پائی گئی۔
سروے میں خریداری کے رجحان کے بارے میں کیے گئے سوالات کے جواب دہندگان نے کہا کہ ان کی بڑی خریداری کرنے کے امکانات بہت کم رہ گئے ہیں کیونکہ خدشہ بڑھتا ہی جا رہا ہے کہ طویل بندش سے روزگار میں نقصان ہوگا اورلوگ دیوالیہ پن کی طرف جا رہے ہیں۔
جی ایف کے انسٹیٹیوٹ کے ایک علیحدہ سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ 54 فیصد جرمن باشندے اپنے ذاتی مالی مستقبل کے بارے میں'اعتدال پسندی‘ یا 'بہت فکرمندی‘ سے کام لے رہے ہیں۔
ک م/ ا ب ا (اے ایف پی ای)