کورونا وائرس: بھارت کا پی پی ای کے لیے چین پر انحصار
15 اپریل 2020کورونا کے خلاف جنگ میں صف اول میں کھڑے ہیلتھ ورکروں نے پی پی ای کی زبردست کمی کی شکایت کی تھی جس کے بعد بھارت اب سب سے ضروری ہتھیار کے لیے چین پر منحصرہوکر رہ گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی کمپنیوں اور حکومتی اداروں نے گاون، ماسک، گلووز اور گوگلز پر مشتمل پی پی ای کی ڈیڑھ کروڑیونٹ کے علاوہ کورونا وائرس کی تیز رفتار جانچ کے لیے پندرہ لاکھ کٹ کا بھی آرڈر دیا ہے اور چین سے ان اشیاء کی جلد از جلد سپلائی یقینی بنائے کو کہا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اعلی سرکاری حکام نے 3 اپریل کو ایک اعلی سطحی میٹنگ میں بتایا تھا کہ بھارت میں کورونا وائرس جس تیز ی سے پھیل رہاہے اس کے مدنظر اگلے دو ہفتے کے اندر ملک کو تقریباً ڈیڑھ کروڑ پی پی ای اور سولہ لاکھ ڈائیگونیسٹک کٹ کی ضرورت پڑے گی۔
چین میں بھارت کے سفیر وکرم مسری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت پی پی ا ے کے لیے پوری طرح چین پر انحصار کررہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بھارت چین سے پندرہ لاکھ ریپیڈ ٹیسٹنگ کٹ خرید رہا ہے اور اس میں سے کچھ کی سپلائی ہوبھی چکی ہے۔ بیجنگ میں واقع بھارتی سفارت خانہ ان اشیاء کی خریداری میں معاونت کررہا ہے۔
چین سے پی پی ای کی خریداری کی خبریں ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب بہت سے یورپی ملکوں نے ان اشیاء کے مقررہ میعارسے کمتر ہونے کی شکایت کی ہے۔ ان شکایتوں کے بعد چین نے گاون، گوگلز اور وینٹی لیٹرزسمیت گیارہ میڈیکل پروڈکٹس کے معیار کی چیکنگ سخت کردی ہے۔ چین ہالینڈ کو گھٹیا معیار کے فیس ماسک سپلائی کیے جانے کے معاملے کی تفیش کررہا ہے۔ ہالینڈ نے یہ کہتے ہوئے چھ لاکھ سے زائد ماسک چین کو واپس لوٹا دیے تھے کہ یہ طبی عملہ کے لائق استعمال نہیں ہیں۔
چین میں بھارتی سفیر وکرم مسری کا کہنا ہے کہ نصف درجن سے زائد آرڈر، سپلائی کے مختلف مراحل میں ہیں اور بھارت کو امید ہے کہ تمام آرڈر طے شدہ وقت کے اندر پورے کردیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا ”پندرہ اپریل سے شروع ہوکر اس ماہ کے اواخر تک چین سے اشیاء کی سپلائی کا شیڈول تیار ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے چینی حکومت سے درخواست کی ہے کہ پی پی ای سمیت دیگر اشیاء کی فراہمی کے لیے ضروری اقدامات تیز کردیے جائیں۔
بھارت میں اس بات پر تشویش ظاہر کی گئی تھی کہ چین نے اس کے کچھ آرڈر دوسرے ملکوں کو منتقل کردیے۔ بھارتی ریاست تمل ناڈو نے الزام لگایا تھا کہ اس نے پچاس ہزار ٹیسٹنگ کٹ کا جو آرڈر دیا تھا، چین نے اسے امریکہ کو سپلائی کردیا۔ بھارتی سفیر مسری کا تاہم کہنا تھا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی مصدقہ رپورٹ نہیں ملی ہے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ کووڈ انیس سے نمٹنے کے سلسلے میں بھارت اور چین مختصر اور طویل مدتی دونوں ہی لحاظ سے ایک دوسرے کے ساتھ خاطر خواہ تعاون کرسکتے ہیں۔ چین میں جب کورونا وائرس کی وبا اپنے عروج پر تھی اس وقت بھارت نے اسے طبی امداد کی پیش کش اور فراہمی کی تھی۔ چونکہ چین کووڈ انیس میں استعمال ہونے والے طبی سازو سامان تیار کرنے والے سب سے بڑے ملکوں میں سے ایک ہے اس لیے اب بھارت اس سے یہ سامان بڑی تعداد میں خرید رہا ہے۔ اس سے قبل چین نے بھارت کو ایک لاکھ ستر ہزار پی پی ای عطیہ کے طورپر دیا تھا۔
کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے 27 فروری کوتمام ممالک کو ضروری طبی سازو سامان مناسب تعداد میں ذخیرہ کرلینے کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن مودی حکومت نے اس مشورے کے برخلاف 17مارچ تک ماسک اور دستانے جیسے حفاظتی سامان برآمد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے اس فیصلے کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے مودی حکومت پر کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تئیں عدم سنجیدگی کا رویہ اپنانے کا الزام لگایا تھا۔
تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں کووڈ انیس سے متاثرین کی مصدقہ تعداد11637اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 399 ہوگئی ہے۔