1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس چین کی لیبارٹری سے پھیلا، امریکا

4 مئی 2020

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ اس بات کے خاطر خواہ شواہد موجود ہیں کہ یہ وبا چین میں ووہان کی لیبارٹری سے شروع ہوئی۔

https://p.dw.com/p/3bjcE
Bio-Sicherheitslabor in Wuhan, China
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Y. Gang

اتوار کو امریکی نیوز چینل اے بی سی سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا"ڈھیروں شواہد موجود ہیں" کہ یہ معاملہ ووہان انسٹیٹوٹ آف وائرالوجی سے شروع ہوا۔

مائیک پومپیو نے وبا سے نمٹنے میں بیجنگ حکومت پر کافی تنقید کی اور کہا کہ، "میرے خیال میں اب یہ بات ساری دنیا کے سامنے ہے۔ یاد رکھیں، چین کی طرف سے دنیا میں انفیکشن پھیلانے اور خراب معیار کی لیبارٹریاں چلانے کی ایک طویل تاریخ ہے۔"

اس سے پہلے امریکی صدر ٹرمپ خود بھی کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے کورونا وائرس اور ووہان لیبارٹری سے متعلق شواہد دیکھے ہیں۔ صدر ٹرمپ کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ چین کی حکومت نے یہ وائرس جان بوجھ کر چھوڑا یا یہ لیبارٹری سے غلطی سے نکل گیا۔

سازشی نظریات

ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکی قیادت کے اس قسم کے بیانات "سازشی نظریات" کو فروغ دے رہے ہیں۔

ووہان لیبارٹری سے متعلق امریکی الزامات کے ابھی تک کوئی خاص شواہد منظر عام پر نہیں آئے۔ البتہ میڈیا کو لیک کیے گئے خفیہ مراسلوں سے یہ بات سامنے آئی کہ دو سال پہلے امریکی حکام نے اس لیبارٹری کے حفاظتی معیار پر تشویش ظاہر کی تھی۔

چین کے ’سانپوں کے گاؤں‘ میں بے روزگاری

چین نے بارہا امریکی الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ووہان لیبارٹری کا کہنا ہے کہ وہاں ریسرچ کے کام کے دوران انتہائی احتیاط برتی جاتی ہے، اس لیے لیبارٹری سے وائرس لیک ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

چین کا عدم تعاون

سائینسدانوں کا ابھی تک یہ خیال ہے کہ یہ وائرس ووہان میں جانوروں کی منڈی سے پھیلا۔ لیکن اس کے بھی کوئی حتمی سائنسی شواہد موجود نہیں۔

اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ چین نے عالمی ماہرین کو ووہان لیبارٹری میں کیے جانے والے تجربات تک رسائی دینے سے انکار کر رکھا ہے۔

چین کے عدم تعاون پر کئی ملکوں میں شکوک و شبہات بڑھ رہے ہیں کہ اس مہلک وائرس کے حوالے سے ایسا کیا ہے جسے چین دنیا سے چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔

"وائرس انسانی تخلیق نہیں"

آسٹریلیا، جرمنی اور دیگر ملکوں کا اصرار ہے کہ دنیا کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ اس وائرس کی شروعات کیسے اور کہاں سے ہوئی، جس کے لیے چین کا تعاون لازمی ہے۔

لیکن جب تک ایسا ہو، چین پر امریکی رہنماؤں کے الزامات کو دونوں ملکوں میں روایتی چپقلش کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔

صحت کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ایچ او) اور امریکی نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر نے اس امکان کو رد کیا ہے کہ وائرس کو ووہان میں بنایا یا چھوڑا گیا۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق سائنسدان اور انٹیلیجنس کمیونٹی اس بات پر متفق نظر آتی ہیں کہ کورونا وائرس کی نئی قسم انسانی تخلیق نہیں۔

(اے ایف پی، ڈی پی اے)