1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کے خدشے کے تحت حج ویزے محدود

ندیم گِل13 جولائی 2013

سعودی عرب کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حج اور عمرے کے ویزوں کا اجراء محدود کر رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ رواں برس بزرگوں اور دیرینہ امراض میں مبتلا افراد کو ان مقاصد کے لیے ویزے نہیں دیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/197Iw
تصویر: dapd

ویزے کی یہ پابندی اکتوبر میں شروع ہونے والے حج کے سیزن اور اس کے بعد عمرے کے لیے نافذ کی جائے گی۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق سعودی وزارتِ صحت کے ترجمان خالد المرغلانی نے یہ بات ہفتے کو مقامی روزنامہ عرب نیوز کو بتائی۔

انہوں نے ویزوں کے اجرا کے لیے عمر کی حد کے بارے میں نہیں بتایا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ صحت کے مسائل کی وجہ سے سفر نہ کر پانے والے بزرگوں کو ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزارت صحت نے حج اور عمرہ ادا کرنے کے خواہاں افراد کے لیے شرائط جاری کی ہیں۔ اے ایف پی نے وزارتِ صحت کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے اعلامیے کے حوالے سے بتایا ہے کہ بزرگوں اور دیرینہ امراض (دِل، گردے، سانس کی تکلیف اور ذیابیطس) کے شکار افراد سے رواں برس حج یا عمرے کا ارادہ مؤخر کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

قوتِ مدافعت میں کمی کا سامنے کرنے والے لوگوں، بچوں اور حاملہ خواتین کو بھی اس فہرست میں رکھا گیا ہے۔

تاہم وزارتِ صحت کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں یہ نہیں کہا گیا کہ ایسے افراد کو ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

Bildergalerie Muslimisches Opferfest Eid al Adha 2012
حج مسلمانوں کا سب سے بڑا سالانہ اجتماع ہےتصویر: AP

سعودی عرب کی جانب سے یہ اعلان ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس اجلاس میں ایم ای آر ایس کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا تھا۔ ساتھ ہی اس تشویش کا اظہار بھی کیا گیا تھا کہ سعودی عرب میں حج کے موقع پر لاکھوں افراد کے جمع ہونے کی وجہ سے یہ وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔

ہر سال لاکھوں مسلمان حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں جو مسلمانوں کا سب سے بڑا سالانہ اجتماع ہے۔

طبی حکام کے مطابق سعودی عرب میں سارس کی طرح کے کورونا وائرس کی باعث گزشتہ برس ستمبر سے اب تک 38 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

کورونا وائرس کا سب سے پہلا شکار ایک سعودی شہری تھا اور 2012ء میں اس شخص کے ذریعے ہی اس وائرس کا پتہ چلا تھا۔ بعدازاں فرانس، اردن، قطر، متحدہ عرب امارات، جرمنی، تیونس اور برطانیہ سے بھی اس انفیکشن کی رپورٹیں ملیں۔

کورونا کا تعلق سارس جیسے وائرسوں کے گروپ سے ہی ہے جو سانس کی تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ دس برس قبل سارس کے نتیجے میں تقریباﹰ 800 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن دنیا بھر میں 45 ہلاکتوں سمیت ایم ای آر ایس کے 80 کیسز کی تصدیق کر چکی ہے۔