1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمات، حکومتی اسناد کا اعلان

13 اگست 2020

پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر حکومت پاکستان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو کورونا وبا کے دوران غیر معمولی خدمات سرانجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا۔ وزیر خارجہ نے 86 پاکستانیوں کو اعزازی اسناد دینے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3guZa
Dr Mehboob Ali, Faria Afzal und Dr. Shahid Abdur Rehman

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا کے دوران طبی، فلاحی اور سماجی خدمات سرانجام دینے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اعزازی اسناد دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ 

وزیر خارجہ نے ایک ویبینار میں خطاب کرتے ہوئے تمام شرکاء کی خدمات کو سراہا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ان مشکل اوقات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمات نے پاکستان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا ہے۔

FM Qureshi
کورونا وبا میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بے لوث خدمات نے ملک کے وقار میں اضافہ کیا ہے، شاہ محمود قریشیتصویر: Pakistan Embassy Berlin

ان کے بقول،’’بیرون ملک مقیم ان باہمت پاکستانیوں نے نہ صرف پاکستانی برادری بلکہ تمام ضرورت مند افراد کے لیے خدمات انجام دی ہیں اور ان کی یہ کوششیں قابل ستائش ہیں۔‘‘ جن افراد کو یہ تعریفی اسناد دی گئی ہیں انہیں دنیا بھر میں قائم پاکستانی مشن کی جانب سے نامزد کیا گیا تھا اور پھر وزارت خارجہ نے حتمی فہرست ترتیب دی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: بیرون ملک تعلیم یافتہ پاکستانی ڈاکٹروں کی احتجاج کی دھمکی

اس فہرست میں آسٹریلیا، برونائی، بحرین، کمبوڈیا، چین، مصر، ڈنمارک، ناروے، امریکا،  فرانس، برطانیہ، جاپان، اٹلی، سعودی عرب، ملائیشیا، نیوزی لینڈ، عمان، قطر، روس، اسپین، ہالینڈ، سنگاپور میں مقیم پاکستانی شامل ہیں۔ جرمنی میں یہ اسناد ڈاکٹر محبوب علی، فارعہ افضل اور ڈاکٹر عبدالرحمان شاہد کو دی گئی ہیں۔ 

FM Qureshi
تصویر: Pakistan Embassy Berlin

کورونا بحران میں متاثرہ افراد کی امداد

جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرہ ترین صوبوں میں شامل نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر زیگن میں پاکستانی اور مقامی برادری میں اس مہلک مرض کے خطرات کے حوالے سے آگہی فراہم کرنے میں ڈاکٹر محبوب علی نے مثالی کردار ادا کیا۔ زیگن یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار کنسٹرکشن اینڈ مٹیریئلز کیمسٹری میں بطور ایسوسیئیٹ ریسرچر کام کرنے والے ڈاکٹر محبوب علی کورونا وبا کے دوران خاص طور پر اپنے دوستوں کے ہمراہ اسٹوڈنٹس کے لیے کھانا پہنچانے کا بندوبست کرتے رہے۔

Dr Mehboob Ali
ڈاکٹر محبوب علیتصویر: Privat

اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر محبوب پاکستانی نژاد افراد کی رضاکارانہ طور پر مترجم کی حیثیت سے مدد کرتے رہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے دوران کسی کی ملازمت ختم ہوگئی تو کسی کو ویزا میں توسیع کرانی تھی۔ ڈاکٹر محبوب نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں وہ اپنے پڑوس میں رہنے والے معمر افراد کی سودا سلف خریدنے میں مدد کرتے تھے، تاکہ ان کو باہر جانے کی ضرورت نہ پڑے۔ ڈاکر علی کے مطابق وزیر خارجہ کی حوصلہ افزائی سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حوصلے مزید بلند ہونگے اور وہ مستقبل میں بھی ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ مثبت نمائندگی کرتے رہیں گے۔

مزید پڑھیے: پاکستانی نژاد خاتون آسٹریلیا کی سینیٹر منتخب

ان غیر معمولی خدمات کے نتیجے میں برلن میں پاکستانی سفارتخانے نے ڈاکٹر محبوب کے ساتھ ان کی اہلیہ فارعہ افضل کو بھی اعزازی سرٹیفکیٹ کے لیے نامزد کیا تھا۔

گھر پر درجنوں ماسک کی سلائی

جرمن یونیورسٹی آف زیگن میں بین الاقوامی طلبہ کی مشیر کی حیثیت سے ملازمت کرنے والی فارعہ افضل نے کورونا بحران کے دوران غیر ملکی اسٹوڈنٹس کی انتظامی معاملات سے نمٹنے میں ہر ممکن مدد کی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں بتایا کہ وبا کے ابتدائی دنوں میں اسٹوڈنٹس بہت پریشان تھے، اس لیے ضروری تھا کہ ایک ایسا آن لائن پلیٹ فارم ترتیب دیا جائے جہاں وہ ایک دوسرے کی مدد کر سکیں۔ ڈاکٹر محبوب اور ان کی اہلیہ فارعہ افضل نے ’اتحاد، انسانیت اور صحت‘ کے نام سے فیس بک پیج بنایا۔

Faria Afzal
فارعہ افضلتصویر: Privat

ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں فارعہ نے مزید بتایا کہ اس پیج کے ذریعے اسٹوڈنٹس کا آپس میں رابطہ ممکن ہو سکا اور پھر انہوں نےطلبہ کے علاوہ  کمیونٹی کے ضرورت مند افراد میں جراثیم کش مواد کی بوتلیں بھی تقسیم کیں۔

جرمنی میں مارچ کے اواخر سے مئی کے مہینے تک کورونا وائرس کی وبا عروج پر رہی اس دوران حفاظتی سامان کی بھی بہت بڑی قلت دیکھی گئی۔ اس دوران فارعہ افضل نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر ذاتی سلائی مشین پر خود ایک ہزار سے زائد ماسک تیار کیے۔ بعد ازاں انہوں نے یہ ماسک اسکول کے بچوں، دوستوں، یونیورسٹی کے طالب علموں میں مفت تقسیم کیے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں کورونا کے باعث عائد اکثر پابندیاں دس اگست سے ختم

فارعہ نے حکومت کی جانب سے ان کی خدمات کا اعتراف کرنے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی میں ایسے متعدد افراد کئی سالوں سے بغیر کسی سماجی و معاشی فائدے کی خواہش کے اس طرح کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ’’لہٰذا وزارت خارجہ کے اس اقدام سے ہماری نہ صرف مزید حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ اس کے ذریعے اور بھی لوگ سامنے آئیں گے۔‘‘

Dr. Shahid Abdur Rehman
ڈاکٹر عبدالرحمان شاہدتصویر: Privat

کورونا سے متاثرہ مریضوں کا علاج

جرمن شہر لُڈوگس ہافن کے ہسپتال میں ایمرجنسی میڈیسن فزیشن کے طور پر ملازمت کرنے والے ڈاکٹر عبدالرحمان شاہد نے کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کے کلینک میں بھی اپنی پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دیں۔ انہوں نے بتایا کہ جرمنی میں کورونا کے مریضوں کے ہسپتال میں کام کرنا بالکل بھی آسان نہیں تھا کیونکہ طبی عملے کی اپنی جان کو خطرہ لاحق رہتا تھا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ہمیں یہی سکھایا گیا کہ ڈاکٹر کا پہلا فرض انسانیت کی خدمت اور مریض کی جان بچانا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیے: جرمنی میں پاکستانی نژاد سائنسدان آصفہ اختر کا منفرد اعزاز

ڈاکٹر شاہد کو اعزازی فہرست میں شامل کرنے کی ایک اور وجہ یہ بھی تھی کہ انہوں نے فلاحی تنظیم الخدمت جرمنی کے ساتھ مل کر چندہ جمع کر کے پاکستان میں متاثرہ افراد کے لیے مالی عطیہ بھیجا۔ ڈاکٹر شاہد کے مطابق پاکستان میں جب کورونا کی وبا پھیلی تو زیادہ تر عوام گھبرا گئے اور وہ اپنے گھروں تک محدود ہو گئے۔ اس دوران ان کی تنظیم نے ریسکیو 1122 کے ساتھ مل کر ایک منصوبہ مرتب کیا اور احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے متاثرہ افراد کے گھروں میں ماہانہ راشن پہنچایا۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ کا یہ ایک بہت عمدہ اقدام ہے اور یہ ان تمام پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی ہے جنہوں نے کووڈ - 19 کے مشکل وقت میں خدمات پیش کیں۔

کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب حکومت پاکستان اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کو اس طرح سراہا  ہے۔ اس مرتبہ کورونا وبا کے حوالے سے غیر معمولی سرگرمیوں کے نتیجے میں 80 سے زائد افراد میں اعزازی سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق اس مہم کو ہر سال ایک نئے موضوع کے ساتھ جاری رکھا جائے گا اور اسی طرح بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

پاکستانی نژاد جرمن سیاستدان کا سیالکوٹ سے ہائیڈل برگ کا سفر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں