کورونا:بھارت میں کمیونٹی ٹرانسمیشن مرحلے میں پہنچ گئی
2 جون 2020اس دوران بھارت میں کووڈ 19 سے متاثرین کی تعداد تقریباً دو لاکھ پہنچ چکی ہے جبکہ اس وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 5608 ہوگئی ہے۔
بھارت میں صحت خدمات سے وابستہ ادارے انڈین پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن (آئی پی ایچ اے)، انڈین ایسوسی ایشن آف پریوینٹیو اینڈ سوشل میڈیسن (آئی اے پی ایس ایم) اور انڈین ایپی ڈیمیولوجیکل ایسوسی ایشن (آئی ای اے) کے ماہرین کی طرف سے مرتب کردہ ایک رپورٹ وزیر اعظم نریندر مودی کو پیش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے”ملک کی گھنی اور درمیانہ آبادی والے علاقوں میں کورونا وائرس کے انفیکشن کے کمیونٹی ٹرانسمیشن کی تصدیق ہوچکی ہے اور اس سطح پر کووڈ 19 کو ختم کرنا غیر حقیقی دکھائی دیتا ہے۔"
رپورٹ کے مطابق ”ملک گیر لاک ڈاون کا نفاذ وبا کو پھیلنے سے روکنے اور مینجمنٹ کے لیے موثر منصوبہ بنانے کے خاطرکیا گیا تھا تاکہ صحت خدمات کا نظام متاثر نہ ہونے پائے۔ ایسا ممکن ہورہا تھا لیکن عوام کو ہونے والی پریشانیوں اور معیشت کو بحال کرنے کی کوشش میں چوتھے لاک ڈاون میں دی جانے والی رعایتوں کی وجہ سے کووڈ انیس کے پھیلاو میں اضافہ ہوا ہے۔"
ماہرین کے خیال میں بھارت اس وقت انسانی بحران اور وباء کی شکل میں بھاری قیمت ادا کررہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ”اگر مہاجر مزدوروں کو شروع میں ہی، جب وبا کے پھیلنے کی رفتار بہت سست تھی، گھر جانے کی اجازت دی گئی ہوتی تو موجودہ صورت حال سے بچا جاسکتا تھا۔ مہاجر مزدورں کی واپسی کی وجہ سے یہ وبا اب ملک کے ہر کونے میں اور خاص طور پر دیہی اور نیم شہری علاقوں میں پہنچ گئی ہے جہاں عوامی صحت کا نظام کافی ناقص ہے۔"
ماہرین نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ وبا سے نمٹنے کے طریقہ کار کے متعلق فیصلہ کرتے وقت ماہرین سے مشورے نہیں لیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق”حکومت ہند نے وبائی امراض کے ماہرین، جنہیں دیگر کے مقابلے اس کی بہتر سمجھ ہوتی ہے، سے مشورہ کیا ہوتا تو شاید بہتر طریقے اپنائے جاسکتے تھے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ موجودہ عمومی معلومات کی بنیاد پر حکومت کو ڈاکٹروں اور کچھ دیگر لوگوں نے مشورے دیے۔" رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ”پالیسی سازوں نے واضح طورپر عام ایڈمنسٹریٹیو افسران پر اعتماد کیا جب کہ اس پورے عمل میں ایپی ڈیمولوجی سائنس، جنرل ہیلتھ، پریوینٹیو میڈیسن اورسوشل سائنس شعبوں کے ماہرین کا رول کافی محدود تھا۔
دوسری طرف بھارت کے اعلی ترین طبی ادارے انڈین کاونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کا خیال ہے کہ ملک میں صورت حال ابھی اتنی سنگین نہیں ہے۔ آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل بلرام بھارگوا نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”ہمیں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات پر تشویش ہے لیکن ہم اموات کی تعداد کو قابو میں رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہم اب ٹیسٹنگ کی تعداد بھی بڑھارہے ہیں۔"
بھارتی وزارت صحت بھی اس بات پر بڑی حد تک مطمئن دکھائی دیتی ہے کہ ملک میں کووڈ 19 سے ہونے والی اموات کی شرح کم ہے اور اس میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے۔ 45 دن قبل یہ شرح 3.3 فیصد تھی جو اب گھٹ کر 2.83 فیصد ہوگئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بھارت کے مقابلے دیگر ملکوں میں شرح اموات کہیں زیادہ ہے جبکہ عالمی اوسط 6.19 فیصد ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ امر بھی باعث اطمینان ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کے مریضوں کے صحت یاب ہونے کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب یہ 48.19 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
کورونا وائرس پر نگاہ رکھنے والی حکومتی ٹاسک فورس کے ایک رکن اور دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”2.8 فیصد کی شرح اموات عالمی شرح 6 فیصد سے بہت کم ہے۔ ہمیں امید ہے کہ کورونا وائرس کی وبا بعض دیگر ملکوں کے مقابلے میں بھارت میں اتنی زیادہ ہلاکت خیز ثابت نہیں ہوگی۔ ابتدا میں ہی ملک گیر لاک ڈاون کیا گیا جس سے یقینی طورپر فائدے ہوئے ہیں۔"
دریں اثنا بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق ملک میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 99 ہزار 166 ہوچکی ہے جبکہ اب تک 5608 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں 8392 نئے کیسز درج کیے گئے اور 230 لوگوں کی موت ہوگئی۔