کوریائی خطے میں کشیدگی، سلامتی کونسل کا اجلاس
19 دسمبر 2010اقوام متحدہ میں متعین امریکی سفیر کے مطابق سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں کوریائی خطے کی سنگین اور کشیدہ صورتحال کو تفصیل سے دیکھا جائے گا۔ اس سے قبل روس نے شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان موجود کشیدہ صورتحال کے تناظر میں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا تھا۔
شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان کسی ممکنہ جنگ کے منڈلاتے بادلوں کے باعث اقوام متحدہ کے پانچ مستقل اراکین کا اجلاس ہفتے کی سہ پہر ہوا۔ اس اجلاس کا مقصد اتوار کے روز ہونے والے باقاعدہ اجلاس سے قبل آپس میں صلاح مشورے کرنا تھا۔ سلامتی کونسل کا باقاعدہ اجلاس آج شام ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں پانچ مستقل رکن ممالک کے علاوہ سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل رکن ممالک بھی شریک ہو رہے ہیں۔
دریں اثناء شمالی کوریا نے ہفتے کے روز خبردار کیا ہے کہ اگر جنوبی کوریا کی طرف سے متنازعہ ییون پیونگ جزیرے میں ہونے والی جنگی مشقوں میں براہ راست فائرنگ کا مظاہرہ کیا گیا، تو یہ ایک ’’تباہی‘‘ ہو گی۔ گزشتہ ماہ اسی جزیرے پر شمالی کوریا کی طرف سے داغے گئے گولوں کے باعث جنوبی کوریا کے چار فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ جنوبی کوریا نے اس کارروائی کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا کی طرف سے دوبارہ ایسی کارروائی کی گئی، تو وہ اس کا بھرپور جواب دے گا۔
شمالی کوریا کی طرف سے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا گیا کہ اگر جنوبی کوریا کی طرف سے ییون پیونگ جزیرے پر جنگی مشقیں کی گئیں، تو کوریائی خطے کو جنگ سے بچانا ناممکن ہو جائے گا اور صورتحال ایک مکمل تباہی کی طرف بڑھ جائے گی۔
ییون پیونگ نامی جزیرے پر یہ ایک روزہ جنگی مشقیں 18 تا 22 دسمبر کے درمیان ہونا ہیں۔ روس اور چین نے جنوبی کوریا سے اپیل کی ہے کہ وہ ان جنگی مشقوں کو ملتوی کردے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان