کولمبیا کے صدر نے نوبل انعام برائے امن وصول کر لیا
10 دسمبر 2016آج ہفتہ، دس دسمبر کے روز اوسلو میں امن کا نوبل انعام رواں برس کے وصول کنندہ کو دینے کی خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ سن 2016 کا انعام کولمبیا کے صدر خوان مانویل سانتوس کو فارک باغیوں کے ساتھ امن معاہدہ مکمل کرنے پر دیا گیا۔ انہیں آج کی خصوصی تقریب میں طلائی تمغہ، ایک سرٹیفیکیٹ اور آٹھ ملین سویڈش کراؤن (آٹھ لاکھ ستر ہزار ڈالر) کا چیک دیا گیا۔
اوسلو سٹی ہال میں منعقدہ تقریب میں نوبل کمیٹی کی جانب سے سانتوس کی باون سالوں پر محیط خانہ جنگی کو ختم کرنے کی کوششوں کا پرزور انداز میں خیرمقدم کیا گیا۔ نوبل کمیٹی کی ڈپٹی چیرمین بیرِٹ ریس اینڈرسن کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا دکھائی دینے لگا تھا کہ امن ڈیل کا عمل پٹری سے اتر سکتا ہے اور عالمی برادری کی ضرورت بھی محسوس کی گئی لیکن ریفرنڈم میں ناکامی کے بعد سانتوس نے نئی ڈیل مکمل کرنے علاوہ پارلیمانی توثیق حاصل کر کے امن عمل کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اس خانہ جنگی میں دو لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اِس خصوصی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کولمبیا کے صدر سانتوس نے کہا کہ اُن کے ملک کے عوام نے ڈیل کو مکمل کر کے ناممکن کو ممکن بنا دیا ہے۔ ان کے مطابق ڈیل ایک ناممکن خواب کے طور پر خیال کی جاتی تھی لیکن اب اِسے عملی شکل حاصل ہو گئی ہے اور اسی باعث نصف صدی سے زائد عرصے پر محیط خانہ جنگی اپنے منطقی انجام کو پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس خانہ جنگی نے اُن کے خوبصورت ملک کے مختلف علاقوں اور آبادیوں میں بے پناہ مسائل، مصائب اور مشکلات پیدا کیے ہیں۔ سانتوس نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے یہ انعام اپنے ملک کی عوام اور خاص طور پر مسلح تحریک کے متاثرین کی جانب سے وصول کیا ہے۔ اس مسلح پرتشدد تحریک کے دوران اسی لاکھ افراد کو بےگھری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کولمبین صدر نے تقریر میں کہا کہ ڈیل مکمل ہونے پر کہہ سکتے ہیں کہ امریکی براعظم میں الاسکا سے چلی و ارجنٹائن کے علاقے پیٹاگونیا تک امن کی فضا پھیل گئی ہے۔ اپنی تقریر میں سانتوس نے شامی تنازعے کی صورت حال کے حوالے سے کہا کہ تنازعات کے شکار تمام ملکوں کے متحارب فریقین کے لیے کولمبیا کی امن ڈیل ایک رول ماڈل ہے۔