1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کولون میں غیر ملکیوں پر حملے، دو پاکستانی زخمی

عدنان اسحاق11 جنوری 2016

جرمن شہر کولون کے مرکزی علاقے میں اتوار کے روز نامعلوم افراد نے غیر ملکیوں پر حملے کیے۔ ان واقعات میں ایک شامی اور دو پاکستانی شہری زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1Hb9w
تصویر: DW/S. Schug

کولون شہر کی پولیس کے مطابق اتوار دس جنوری کی دوپہر مرکزی ریلوے اسٹیشن کے قریب بیس افراد پر مشتمل ایک گروپ نے سب سے پہلے چھ پاکستانیوں کو نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں دو پاکستانی اس قدر شدید زخمی ہو گئے کہ انہیں علاج کے لیے ہسپتال لے جانا پڑ گیا۔ اس کے تھوڑی ہی دیر بعد پانچ نامعلوم افراد نے ایک انتالیس سالہ شامی شہری پر بھی حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں وہ معمولی زخمی ہو گیا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کولون میں غیر ملکیوں کو سال نو کے موقع پر رونما ہونے واقعات کا بدلہ لینے کے لیے نشانہ بنایا گیا ہے۔ سال نو کے موقع پر نوجوانوں کے مختلف گروپوں نے شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر خواتین پر جنسی حملے کیے تھے اور ایک بڑی تعداد میں لوگوں کے موبائل فون اور بٹوے بھی چھین لیے گئے تھے۔ ان واقعات میں ملوث زیادہ تر افراد سیاسی پناہ کے متلاشی غیر ملکی تھے۔

Köln Polizei verhaftet Pegidademonstranten
تصویر: DW/D. Regev

ان دونوں واقعات میں پولیس نے خطرناک جسمانی تشدد کے مقدمات درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ جرمن روزنامے’ایکسپریس‘ کے مطابق ان حملوں میں روکرز، باؤنسرز اور غنڈہ گرد گروپوں نے فیس بک کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطے کیے تھے اور غیر ملکیوں پر حملوں کی تیاری کی تھی۔ اخبار کے مطابق سال نو کے موقع پر رونما ہونے والے واقعات کے بعد فیس بک پر بنائے جانے والے ’کلوزڈ گروپس‘ میں غیر ملکیوں کے خلاف پیغامات بھی پوسٹ کیے جا رہے تھے۔ تاہم یہ بات ابھی تک غیر واضح ہے کہ آیا ان ’کلوزڈ گروپس‘ کا ان حملوں سے کوئی تعلق ہے۔

دوسری جانب جرمن حکام آج سال نو کے موقع پر پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے اولین تفصیلات جاری کرنے والے ہیں۔ اس سلسلے میں صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر داخلہ رالف ژیگر صوبائی پارلیمان کے ارکان کے سامنے یہ تفصیلات پیش کریں گے۔ اس موقع پر سخت سوالات کیے جانے کی امید ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے بتایا ہے کہ اکتیس دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب رونما ہونے والے واقعات کی تعداد پانچ سو سے تجاوز کر گئی ہے اور ان میں سے چالیس فیصد واقعات دراصل جنسی حملے تھے۔

دریں اثناء جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی تنظیم نے کولون میں خواتین پر جنسی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اس تنظیم کے سربراہ ایمن مائزیک کے مطابق ’’ان واقعات کے بعد مسلمانوں کو ایک نئی قسم کی نفرت کا سامنا ہے اور سب کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ اسلام میں خواتین پر حملے اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی کا ارتکاب گناہ کبیرہ ہیں۔