کولکتہ کا اسٹیڈیم ابھی بھی نا مکمل، پہلا میچ نہیں ہو گا
28 جنوری 2011عالمی کپ کی ابتداء 19فروری کو بھارت اور بنگلہ دیش کی ٹیموں کے مابین ڈھاکہ میں کھیلے جانے والے میچ سے ہو گی۔ بھارت میں کل 29 میچز آٹھ شہروں میں کھیلے جائیں گے۔ کولکتہ کا ایڈن گارڈن اور ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیمز کی تعمیر نوکی جانی تھی۔ تاہم وانکھیڈے اسٹیڈیم تو تیار ہو گیا ہے لیکن ایڈن گارڈنز کی تعمیر نو کا کام شیڈیول سے بہت پیچھے ہے۔ ساتھ ہی یہ خدشہ ہے کہ یہ اسٹیڈیم وقت مقررہ پر آئی سی سی کے حوالے نہیں کیا جا سکے گا، اس وجہ سے 27 فروری کو بھارت اور انگلینڈ کا میچ کسی دوسرے گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا۔
شیڈیول کے مطابق پاکستان اپنا پہلا میچ 23 فروری کو کینیا کے خلاف جبکہ لیگ کا اپنا آخری میچ 19مارچ کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گا۔
عالمی کپ کے لیے دو گروپس بنائے گئے ہیں۔ گروپ ’اے‘ میں آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ، پاکستان، سری لنکا، زمبابوے، کینیڈا اور کینیا شامل ہیں۔ گروپ ’بی‘ میں بنگلہ دیش، انگلینڈ، بھارت، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، آئرلینڈ اور ہالینڈ پر مشتمل ہے۔
عالمی کپ کے حوالے سے تیار کیا جانے والا اشتہار بھی نشر کیا جا رہا ہے، جس میں شریک 14ممالک کے کھلاڑیوں کو دکھایا گیا ہے۔
آسٹریلیا اس وقت وہ واحد ملک ہے، جس نے چار مرتبہ عالمی کپ جیتا ہے۔ اس کے بعد ویسٹ انڈیز دو مرتبہ، بھارت، پاکستان اور سری لنکا ایک ایک مرتبہ عالمی چیمپئن بنے ہیں۔
سری لنکا عالمی کپ کے بارہ میچوں کی میزبانی کرے گا، جو تین مختلف گراؤنڈز میں کھیلے جائیں گے۔ ان میں دو بالکل نئے ہیں، جو عالمی کپ کے لیے ہی تیار کیے جا رہے ہیں۔ ان کی تعمیر کے حوالےسے بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ تاہم کولمبو حکام نے دعوی کیا ہے کہ ہر طرح کا تعمیراتی کام وقت مقرررہ پر ختم کر لیا جائے گا۔
بنگلہ دیش میں آٹھ میچ ہوں گے۔ یہ میچز ڈھاکہ کے قریب میر پور میں شیر بنگال اسٹیڈیم اور ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم چٹاگانگ میں کھیلے جائیں گے۔
عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کو3.25 ملین جبکہ رنر اپ کو1.5 ملین ڈالر کا انعام دیا جائے گا۔ اس سے قبل گزشتہ ورلڈ کپ جیتنے پر آسٹریلیا کو 2.2 ملین ڈالر دیے گئے تھے۔ اسی طرح ٹورنامنٹ کے دوران مختلف مراحل پر دیے جانے والے انعامات کی کل مالیت آٹھ ملین ڈالر بنتی ہے، جو پچھلے ورلڈ کپ سے 3 ملین زیادہ ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عاطف بلوچ