1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کولکتہ ہسپتال میں بچوں کی ہلاکت کے بعد مظاہرے

1 جولائی 2011

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں 17 نوزائیدہ بچوں کی موت سے سنسنی پھیل گئی ہے۔ بچوں کی اموتت کیسے ہوئیں، اس کا پتہ ابھی تک نہیں چل پایا۔

https://p.dw.com/p/11n3R
تصویر: AP

کولکتہ کے سرکاری ہسپتال میں 17 نوزائیدہ بچے پر اسرار طور پر ہلاک ہو گئے ہیں۔ بچوں کی موت سے ناراض ان کے رشتہ داروں اور مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی ہے، جس کے بعد ریاستی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

بی سی رائے چلڈرن ہسپتال کے سربراہ دلیپ رائے نے مقامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’ گزشتہ 48 گھنٹوں کے اندر اندر 17 بچوں کی اموات واقع ہوئی ہیں۔ زیادہ تر بچے وقت سے پہلے پیدا ہوئے تھے یا پھر پیدائش کے وقت کم وزن کے مسئلے سے متاثر تھے۔ بہت سے بچے تو آخری وقت پر ہسپتال لائے گیے تھے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ڈاکٹروں کو ٹھہرانا مناسب نہیں ہے۔

bei einer Massen-Panik mehr als 140 Hindu-Pilger ums Leben
بچوں کے رشتہ داروں کا الزام ہے کہ ہسپتال کی لاپروائی سے بچوں کی موت ہوئی ہےتصویر: AP

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے: ’’مجھے بتایا گیا ہے کہ بچوں کو ہسپتال میں انتہائی تشویش ناک حالت اور آخری وقت پر لایا گیا تھا۔ میں نے تحقیقات کا حکم دیا ہے اور حکام سے جلد از جلد رپورٹ تیار کرنے کو کہا گیا ہے۔‘‘

پولیس حکام کے مطابق بچوں کی موت سے غصے میں آنے والے ان کے عزیز اور مقامی لوگوں نے ہسپتال کی عمارت میں زبردستی گھستے ہوئے وہاں تھوڑ پھوڑ کی ہے۔ بچوں کے رشتہ داروں کا الزام ہے کہ ہسپتال کی لاپروائی سے بچوں کی موت ہوئی ہے۔

ناراض رشتہ داروں نے ہسپتال کے باہر والی سڑک کو بھی بلاک کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سن دوہزار چھ میں ایک ہفتے کے دوران اسی ہسپتال میں 20 جبکہ ستمبر 2002 میں31 نوزائیدہ بچوں کی اموات واقع ہوئی تھیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید