کولکتہ ہسپتال میں بچوں کی ہلاکت کے بعد مظاہرے
1 جولائی 2011کولکتہ کے سرکاری ہسپتال میں 17 نوزائیدہ بچے پر اسرار طور پر ہلاک ہو گئے ہیں۔ بچوں کی موت سے ناراض ان کے رشتہ داروں اور مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی ہے، جس کے بعد ریاستی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
بی سی رائے چلڈرن ہسپتال کے سربراہ دلیپ رائے نے مقامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’ گزشتہ 48 گھنٹوں کے اندر اندر 17 بچوں کی اموات واقع ہوئی ہیں۔ زیادہ تر بچے وقت سے پہلے پیدا ہوئے تھے یا پھر پیدائش کے وقت کم وزن کے مسئلے سے متاثر تھے۔ بہت سے بچے تو آخری وقت پر ہسپتال لائے گیے تھے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ڈاکٹروں کو ٹھہرانا مناسب نہیں ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے: ’’مجھے بتایا گیا ہے کہ بچوں کو ہسپتال میں انتہائی تشویش ناک حالت اور آخری وقت پر لایا گیا تھا۔ میں نے تحقیقات کا حکم دیا ہے اور حکام سے جلد از جلد رپورٹ تیار کرنے کو کہا گیا ہے۔‘‘
پولیس حکام کے مطابق بچوں کی موت سے غصے میں آنے والے ان کے عزیز اور مقامی لوگوں نے ہسپتال کی عمارت میں زبردستی گھستے ہوئے وہاں تھوڑ پھوڑ کی ہے۔ بچوں کے رشتہ داروں کا الزام ہے کہ ہسپتال کی لاپروائی سے بچوں کی موت ہوئی ہے۔
ناراض رشتہ داروں نے ہسپتال کے باہر والی سڑک کو بھی بلاک کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سن دوہزار چھ میں ایک ہفتے کے دوران اسی ہسپتال میں 20 جبکہ ستمبر 2002 میں31 نوزائیدہ بچوں کی اموات واقع ہوئی تھیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل