کولیسٹرول: ایک نئی مفید تحقیق
15 جون 2010اس تحقیق کے نتائج سےکولیسٹرول کے بارے میں اب تک پائے جانے والے اس سائنسی مفروضے کی نفی کا امکان ہے جس کے تحت چربی دار قلمی مادے کی خون میں پائی جانے والی مقدار کا دارومدار انسانی غذا اور جگر میں پیدا ہونے والے کولیسٹرول پر ہے۔
یہ تحقیق امریکی ریاست Ohio کے شہر ٫سنسناٹی‘ کی یونیورسٹی میں امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے مکمل کی- اس شہر کا شمار امریکہ کے چند اہم اور بڑے صنعتی و تجارتی شہروں میں ہوتا ہے۔ امریکی محققین کا کہنا ہے کہ دماغ دراصل انسانی جسم میں خون کے ساتھ گردش کرنے والے چربی دار قلمی مادے کولیسٹرول کے ریموٹ کنٹرول کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ خون میں کولیسٹرول کی زیادہ مقدار دل اور دماغ کی شریانوں کوبلاک کردینے اور ہارٹ اٹیک یا دورہ قلب کا باعث بنتا ہے۔
امریکی محققین نے چوہوں پر ایک ریسرچ کی جس سے یہ پتا چلا کہ ایسے چوہے جن میں Ghrelin نامی بھوک پیدا کرنے والے ہارمونز کی سطح بڑھی ہوتی ہے، ان کے خون کے اندر کولیسٹرول کی مقدار بھی بہت زیادہ پائی جاتی۔ طبی ماہرین کے مطابق Ghrelin نامی ہنگر ہارمون دماغ میں پائے جانے والے اۥس Receptor یا حصے کو جو نظام عصبی سے مل کر اندرونی اور بیرونی محرکات کو انجام دیتا ہے، کو کھانے کی مقدار اور غذائیت کے استعمال کے عمل پر کنٹرول رکھنے سے باز رکھتا ہے۔
اس تازہ تحقیقی رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈاکٹر Jeffrey Zigman کے بقول’ چوہوں پر ہونے والی ریسرچ سے یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ اسٹرس یا تناؤ کی کیفت بھی کہنہ بیماری، ہنگر ہارمونز یا Ghrelin کی سطح میں اضافے کا باعث بنتی ہے دوسری طرف ڈپریشن یا یاسیئت اور Anxiety جسے فکر پریشانی یا اضطراب کی کیفیت کہتے ہیں، ان میں اُس وقت کمی دیکھنے میں آتی ہے جب بھوک کے ہارمونز Ghrelin کی سطح بڑھی ہوئی ہوتی ہے۔ بہر کیف اس کے اثرات کھانے کی مقدار میں اضافے اور وزن کے بڑھنے کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔
ماہرین نے چوہوں پر ایک اور تجربہ کیا جس سے انہیں پتا چلا کہ اس جانور کے دماغ میں پائے جانے والے Receptor کے فنکشن کو بلاک کر دینے سے اۥس کے خون میں کولیسٹرول کی مقدار میں واضح اضافہ ہوا- محققین کا ماننا ہے کہ دراصل دماغ جگر کو کم کولیسٹرول جمع کرنے پر آمادہ کرتا ہے اور اس طرح یہ چربی دار شے تیزی سے خون میں سرائیت کر جاتی ہے-
امریکی محققین کی ٹیم لیڈر پروفیسر Mathias Tscheop کے بقول ’اب تک یہ سمجھتے تھے کہ کولیسٹرول غذائی انجذاب کے عمل کے ذریعے جگر میں سیال مادے کی شکل میں پیدا ہوتا ہے۔ تاہم تازہ ترین تحقیق سے پہلی بار یہ انکشاف ہوا ہے کہ کولیسٹرول سنٹرل نروس سسٹم یا مرکزی عصبی نظام کے ایک براہ راست ریموٹ کنٹرول کے زیر اثر رہتا ہے‘۔ ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کی اس نئی تحقیق سے ہائی کولیسٹرول یا خون میں چربی دار مادے کی بڑھی ہوئی مقدار کو کنٹرول کرنے کے لئے نئے طریقہ علاج سامنے آئیں گے اور اس طرح یہ عارضہ قلب اوردوران خون میں پائے جانے والے نقص کے شکار مریضوں کے لئے ایک خوش خبری ہوگی۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عابد حسین