کووڈ انیس کے خلاف ریسپونس: ہیلتھ اسمبلی کا اجلاس
18 مئی 2020اس اہم بین الاقوامی اجلاس میں عالمی ادارہٴ صحت کو کووڈ انیس کی وبا کے خلاف اقدامات پر انتہائی سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکا پہلے ہی اس ادارے کے ممکنہ 'کمزور ردعمل‘ پر اپنی ناراضی کا اظہار کر چکا ہے اور اس نے کئی ملین کی فنڈنگ کو بھی روک دیا ہے۔ امریکی صدر نے ڈبلیو ایچ او پر چین کی جانب مائل ہونے کا الزام بھی لگا رکھا ہے۔
یورپی یونین کا موقف
یورپی یونین بھی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلنے کے حوالے سے ایک مکمل اور جامع جائزہ رپورٹ کا مطالبہ کر چکا ہے۔ یونین اس آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رپورٹ میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلنے پر عالمی ریسپونس کے مناسب ہونے کے تجزیے کو بھی شامل کرنے کا خواہشمند ہے۔ اس تناظر میں یورپی یونین کی جانب سے ایک قرارداد بھی پیش کی جائے گی۔ یہ اپنی طرز کی پہلی عالمی ہیلتھ اسمبلی جو ورچوئل انداز میں منعقد کی جا رہی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی افتتاحی تقریب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے تقریر کرتے ہوئے افسوس سے کہا کہ کئی ممالک نے عالمی ادارے کی سفارشات پر مناسب انداز میں عمل کرنے کے بجائے انہیں پوری طرح نظر انداز کر دیا۔ سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف ملکوں نے اپنے انداز میں ڈبلیو ایچ او کی بیان کردہ سفارشات کے بالکل الٹ حکمت عملی اپنائی اور پھر جانی و مالی نقصان کی صورت میں بھاری قیمت چکانا پڑی۔
جرمن چانسلر کا فوکس
ویڈیو کانفرنس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی لیڈران مشترکہ طور پر عمل کریں تو کورونا وائرس کی وبا سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانا آسان ہو گا۔ میرکل نے کہا کہ کوئی ایک ملک اکیلے اس عالمی مصیبت کو قابو میں نہیں لا سکتا۔ انہوں نے مشترکہ طور پر وبا کے خلاف کام کرنے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بیماری کو ایک حکمت عملی اپنانے کی قوت سے کنٹرول کرنا آسان ہوتا اور اب تک اس کا حل بھی انسانی دسترس میں آ چکا ہوتا۔
جرمن چانسلر نے اپنی تقریر میں زور دے کر کہا کہ دنیا کو ہیلتھ کے معاملات سے نمٹنے کے لیے ایک قبل از وقت انتباہی نظام کو تیار کر کے فعال کرنا ہو گا۔ انگیلا میرکل کے خطاب کا فوکس انٹرنیشنل تعاون اور مِل جُل کر کام کرنے پر تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو بھی وبا کا حل ہو وہ سبھی اقوام کی رسائی میں بھی ہونا چاہیے۔
ریسرچ کے لیے چین کا عطیہ
چینی صدر شی جی پنگ نے کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے ان کے ملک کا موقف ہمیشہ سے شفاف رہا ہے۔ انہوں نے کووڈ انیس کی بیماری کے لیے ایک مکمل مدافعتی دوا کو تیار کرنے کی ریسرچ کے لیے دو بلین ڈالر یا ایک ارب پچاسی کروڑ یورو دینے کا اعلان بھی کیا۔ یہ رقم اگلے دو برسوں کے دوران فراہم کی جائے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ کووڈ انیس کی مہلک وبا چین کے شہر ووہان سے سن 2019 میں پھوٹی تھی۔
سماجی، معاشی اور ہیلتھ سیکٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اقوام کے درمیان مسابقت اور اختلافات کی وجہ سے سبھی لیڈروں کا ابھی تک ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا سامنے نہیں آیا ہے۔ ان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ خاصی دیر کے بعد ریسپونس دینے کے بھی مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
عالمی ہیلتھ اسمبلی کی اہمیت
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے صدر ٹیڈروس اڈہنوم گبرائسس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد یہ سب سے اہم میٹنگ ہے۔ گبرائسس کے مطابق تنظیم کے سن 1948 میں قیام کے بعد یہ سب سے اہم اجلاس ہے۔ دنیا بھر میں عالمی تنظیم برائے صحت کا کردار کورونا وائرس کی وبا کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے 'منفی انداز‘ میں شدت کے ساتھ زیرِ بحث ہے۔ اس وبا سے پھیلنے والی بیماری دنیا بھر میں سینتالیس لاکھ افراد کو اپنی گرفت میں لے چکی ہے۔ اس جان لیوا مرض میں مبتلا ہو کر ہونے والی ہلاکتیں تین لاکھ سترہ ہزار سے زائد ہو چکی ہیں۔
دو روزہ کانفرنس کے ایجنڈے پر کورونا وائرس کے خلاف ایک مشترکہ ریسپونس کو ترتیب دینے کو فوقیت حاصل ہے تا کہ اس کے معاشی، معاشرتی اور نفسیاتی اثرات کا بھی پوری طرح احاطہ کیا جا سکے۔ عالمی لیڈران ہیلتھ کیئر تک عالمی رسائی پر بھی غور کریں گے جو بین الاقوامی قانون اور انسانی ہمدردی کے معیار کے مطابق ہو۔
ع ح، ب ج ( اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)