1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوپن ہیگن کانفرنس، امید اور بے یقینی کے درمیان

18 دسمبر 2009

اقوام متحدہ کے زیراہتمام عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے آخری روز کسی اہم بین الاقوامی معاہدے کی کوششوں میں خاطر خواہ تیزی آئی۔ آج امریکی صدر باراک اوباما نے چینی وزیراعظم وین جیاباؤ سے ملاقات کی۔

https://p.dw.com/p/L8IM
’’تمام ممالک کو وہ سب کچھ نہیں مل سکتا جو وہ چاہتے ہیں‘‘تصویر: AP

ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اِس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے کسی عالمی معاہدے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ بعد ازاں وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت انتہائی تعمیری رہی اور ممکنہ طور پر آج کسی معاہدے کے اتفاق میں پیش رفت کا اعلان ہو سکتا ہے۔

چین اور امریکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے لحاظ سے سرفہرست ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے چین اور امریکہ کے وفود کے درمیان براہ راست مذاکرات کی ضرورت پر اتفاق ظاہر کیا تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں اور تحفظات کو دور کیا جا سکے۔ وین جیا باؤ سے ملاقات کے بعد امریکی صدر نے کہا کہ ترقی پزیر ممالک کا موقف واضح ہے تاہم انہیں بہرحال لچک کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

’’میرا خیال ہے کہ جو کام اب تک ہوا ہے، وہ کافی اہم ہے۔ اسے کوئی بڑی پیش رفت تو نہیں کہا جا سکتا۔ کسی بھی ملک کو وہ سب کچھ نہیں مل سکتا جو وہ چاہتا ہے۔ ترقی پذیر ممالک مالیاتی شرائط اور دوسروں کی مدد یا پوری شفافیت سے واضح موقف کا اظہارچاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ امیر ممالک مزید مالی مدد کا اعلان کریں اور میں ان کا موقف سمجھ سکتا ہوں۔‘‘

Kopenhagen Klimagipfel Wen Jiabao China Dänemark
وین جیاباؤ نے امریکی صدر اوباما سے تفصیلی ملاقات کیتصویر: AP

روسی صدر دمتری میدویدیف نے کہا کہ ماحولیاتی کانفرنس کو کامیابی کے لئے ابھی ایک طویل سفر طے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا، امید پیدا ہونے کے باوجود مشکلات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔

جاپانی وزیراعظم یوکیو ہوتو یاما نے آج کوپن ہیگن میں تمام عالمی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کو ہر قیمت پر ناکامی سے بچایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا اگر یہ کانفرنس ناکام ہوئی تو یہ ایک بہت بڑا نقصان ہو گا۔ حال ہی میں جاپانی وزیراعظم کا عہدہ سنبھالتے ہی یوتو ہاما نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف بڑے اقدامات اٹھانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ یوتو ہاما نے 2020ء تک جاپان کی طرف سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 1990ء کے مقابلے میں 25فیصد کمی کا اعلان کیا۔

ترقی پذیر ممالک کی اکثریت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے حوالے سے ایسا معاہدہ چاہتی ہے، جو ترقی یافتہ ممالک کو ضرر رساں گیسوں کے اخراج سے قانونی طور پر روک سکے جبکہ ترقی یافتہ ممالک اس سلسلے میں ایک سیاسی معاہدہ چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ترقی پذیر ممالک کو اُن مالیاتی پیکیجز پر بھی کئی اعتراضات ہیں، جن کا اعلان اب تک ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے کیا گیا ہے۔

اگر کوپن ہیگن کانفرنس میں کوئی معاہدہ طے نہ پایا تو ممکنہ طور اگلے برس ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس میں عالمی رہنما پھر اکھٹے ہوں گے۔ یہ سربراہ کانفرس 2010ء میں میکسیکو میں منعقد ہو گی۔ اور اگر کوپن ہیگن کانفرنس مکمل طور پر ناکام ہوگئی تو اس کا واضح نتیجہ ترقی یافتہ ممالک پر ترقی پزیر ممالک کے اعتبار میں کمی کی صورت میں نکلے گا۔

کوپن ہیگن میں کئی ترقی پذیر ممالک کے رہنماؤں نے ترقی یافتہ ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لئے سنجیدہ دکھائی نہیں دیتے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی