کوہ سلیمان کا نینو کلے، پانی کی صفائی کا ایک اہم ذریعہ
6 مارچ 2022بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میگزین واشنگٹن نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کو ایسے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر رکھا ہے، جہاں صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ آبپاشی اور پینے کے پانی کی بڑھتی ہوئی قلت پر قابو پانے کے لیے اب تک مقامی سطح پر کئی منصوبوں پر کام کا آغاز کیا گیا ہے اور ان میں سے ایک نینو کلے نامی دھات سے متعلق بھی ہے۔ جنوبی پنجاب میں اس دھات کے وسیع ذخائر ہیں۔ ڈی ڈبلیو نے اس منصوبے کے روحِ رواں ڈاکٹر عثمان غوری سے بات چیت کی ہے۔
کوہ سلیمان سے دریافت ہونے والا معدن مونٹ موریلو نائٹ کیا ہے؟
ڈاکٹر عثمان غوری کے مطابق مونٹ موریلونائٹ قدرتی نینو مٹیریل گارہ ہے، جسے نینوکلے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں عام پایا جاتا ہے۔ اس کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایلومینیم آکسائیڈ کی دو تہوں کے درمیان سلیکا کی ایک تہہ ہوتی ہے۔ یہ انتہائی لچک والا مسام دار مادہ نمی جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور زہر و بیکٹیریا کش بھی ہے۔ وقت کے ساتھ از خود گاڑھا ہو کر لیس دار مادے میں تبدیل ہو جانے کی انوکھی خصوصیت کے باعث مونٹ موریلو نائٹ کو دنیا بھر میں پانی کی صفائی کے علاوہ، طب، صنعت، الیکٹرانکس اور کاسمیٹکس میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر عثمان غوری کی تحقیق کیا بتاتی ہے؟
ڈاکٹر عثمان غوری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جنوبی پنجاب کے قدرتی وسائل سے وہ زمانۂ طالبعلمی سے واقف تھے۔ یونیورسٹی آف ہڈرزفیلڈ سے پی ایچ ڈی کے بعد جب یہیں ان کی تعیناتی بہ حیثیت سینیئر ریسرچ اسسٹنٹ ہوئی تو ایک دفعہ پھر اپنے علاقے کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ ان میں بیدار ہوا۔ انہوں نے ریسرچ اینڈ انوویشن برطانیہ کے زیر انتظام گلوبل چیلنجز ریسرچ فنڈ کے لیے اپلائی کیا۔ یہ گرانٹ ترقی پزیر ممالک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں معاون جدید سائنسی تحقیق کے لیے دی جاتی ہے۔
یونیورسٹی آف ہڈرزفیلڈ اور کئی دیگر اداروں کے تعاون سے جنوبی پنجاب سے دریافت ہونے والے خام نینو کلے پر ہونے والی تحقیق نیچر سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہو چکی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق خام گارے میں مونٹ موریلو نائٹ کی مقدار21 سے 25 فیصد تھی۔ بعد ازاں خام مادے کو یونیورسٹی آف ہڈرزفیلڈ کی جدید تجربہ گاہوں میں بین الاقوامی معیارات اور پروٹوکولز کے ساتھ پرکھا گیا۔
ڈاکٹر عثمان غوری کے مطابق چھوٹے پیمانے پر خام نینو کلے سے 90 سے 94 فیصد خالص ترین مونٹ موریلو نائٹ حاصل کیا گیا۔ مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر اس خام مادے کو کمرشل پیمانے پر خالص بنایا جائے تو اس سے 85 سے 89 فیصد خالص مونٹ موریلونائٹ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
نینو کلے کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنے کے لیے کیا پیش رفت ہوئی ہے؟
ڈاکٹرعثمان غوری بتاتے ہیں کہ جنوبی پنجاب میں دریافت ہونے والے مونٹ موریلو نائٹ کے ذخائر سے با آسانی خام گارہ حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن یہ علاقے حکومت کی ملکیت ہیں لہذا انہیں کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنے کے لیے حکومت پنجاب کی منظوری اور تعاون ضروری تھا۔
ڈاکٹر غوری بتاتے ہیں کہ سب سے پہلے انہوں نے برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر محمد نفیس زکریا کے ساتھ اپنا منصوبہ شیئر کیا، جنہوں نے پاکستان میں روابط قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ بعد ازاں ڈاکٹر غوری کی شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری سے بھی ملاقاتیں ہوئیں اور 2020ء کے اوائل میں ایک ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔
حکومت پاکستان اور یونیورسٹی آف ہڈرزفیلڈ کی قیادت میں ایک سٹرٹیجک پارٹنر شپ کا آغاز کیا گیا۔ اس وسیع نیٹ ورک میں چند اہم پاکستانی یونیورسٹیاں بھی شامل تھیں، جس کے تحت پہلے مرحلے میں جنوبی پنجاب کے کچھ علاقوں میں مونٹ موریلو نائٹ سے تیار کردہ کم خرچ اور دیرپا واٹر فلٹر بنائے گئے۔
ڈاکٹرغوری کے مطابق آبپاشی کے پانی میں صنعتی فضلہ شامل ہونے سے اس میں بھاری دھاتوں کا تناسب تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس سے زرخیز زمینیں بنجر ہو رہی ہیں۔ پنجاب کے ایک بڑے رقبے پر آرسینک دھات کی غیر معمولی مقدار نوٹ کی گئی ہے، جو زہریلی دھات ہے۔ مونٹ موریلو نائٹ سے تیار کردہ واٹر فلٹرز پانی سے ان بھاری دھاتوں کو با آسانی جذب کر سکتے ہیں۔
اگرچہ کورونا وائرس وبا کے باعث مونٹ موریلو نائٹ منصوبے پر اس رفتار سے کام نہیں ہو سکا، جس کی توقع کی گئی تھی۔ مگر ڈاکٹر غوری پر امید ہیں کہ مونٹ موریلو نائٹ کے یہ ذخائر صاف پانی کے مسئلے کا دیرپا حل نکالنے کے ساتھ خطے کی عوام کی تقدیر بدلنے کے لیے کافی ہیں کیونکہ فی زمانہ الیکٹرانکس اور طبی آلات کی تیاری میں مونٹ موریلو نائٹ کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔
ڈاکٹر عثمان غوری کون ہیں؟
ڈاکٹر عثمان غوری کا تعلق ساہیوال پنجاب سے ہے۔ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ماسٹرز کے بعد انہوں نے ہڈرزفیلڈ یونیورسٹی برطانیہ سے پی ایچ ڈی کیا اور اسی یونیورسٹی سے بطور سینیئر ریسرچ فیلو وابستہ ہیں۔