کوہاٹ میں منی بس میں دھماکہ، اٹھارہ افراد ہلاک
17 جنوری 2011پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ کے پولیس حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ منی بس میں ہونے والا دھماکہ ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے کی جانے والی ایک دہشت گردانہ کارروائی تھی۔ علاقے کے پولیس حکام نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ وقوعہ سے بارودی مواد کے ٹکڑے ملے ہیں، جس کے بعد یہ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ یہ دھماکہ منی بس اور ٹرک کے ٹکرانے سے نہیں بلکہ بم کے پھٹنے کی وجہ سے ہوا ہے۔
عبدالرشید نامی ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ بم ڈسپوزل کے مطابق اس کارروائی میں دس کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا، جسے سلنڈر کے قریب نصب کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پراطلاعات تھیں کہ جوزرہ کے مقام پر ایک منی بس اور ٹرک میں تصادم ہوا۔ جس کی وجہ سے بس میں نصب سی این جی سلنڈر پھٹ گیا۔ تاہم پولیس کے تازہ بیان کے مطابق جائے وقوعہ سے سلنڈر کے ٹکڑوں کے ساتھ ساتھ بارودی مواد کی موجودگی کے بھی شواہد ملے ہیں۔ اس وجہ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ کارروائی دہشت گردی ہے۔
پولیس اہلکارعبدالرشید نے مزید بتایا کہ منی بس کا ڈرائیور بھی اس دھماکے میں ہلاک ہو گیا ہے اور اب اس بس کے مالک کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں زیادہ ترگاڑیاں پٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے سی این جی گیس پر چلائی جاتی ہیں۔ صبح آٹھ بج کر پچاس منٹ پر ہونے والے اس دھماکے میں بد قسمت منی بس میں سوار زیادہ ترافراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دھماکے کی شدت سے قریب سے گزرنے والی پک اپ کو شدید نقصان پہنچا اوراس میں سوار دو افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ مقامی حکام نےکہ سولہ افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا ہے، جن میں سے پانچ کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: افسراعوان