کِم جونگ اِل کی میت کا دیدار عام
20 دسمبر 2011شمالی کوریا کے سرکاری ٹیلی ویژن پر کِم کی دکھائی جانے والی تصویروں میں ان کا جسد خاکی ایک سرخ کمبل میں لپٹا ہوا ہے اور ان کا سر ایک سفید تکیے پر دراز ہے۔ ان کے عقب میں موجود دیوار پر ایک بہت بڑا سرخ پردہ تنا ہوا ہے۔
سرکاری ٹی وی کی خبر میں بتایا گیا کہ کِم جونگ اِل کے تیسرے بیٹے اور متوقع جانشین کِم جونگ اُن نے ایک سادہ اور پر وقار تقریب میں اعلٰی فوجی حکام اور ورکرز پارٹی کے عہدیداروں کے ساتھ اپنے آنجہانی والد کا دیدار کیا۔ کِم جونگ اِل ہفتے کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے جو سرکاری ذرائع ابلاغ کے بقول کام کی زیادتی اور تھکن کا نتیجہ تھا۔
اگرچہ دارالحکومت پیونگ یانگ کی سوگوار سڑکوں پر بے چینی یا افراتفری کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے تاہم کِم کی موت اور جوہری ہتھیاروں سے لیس اِس ملک میں اقتدار کی رسہ کشی کے امکان نے خطے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
کِم جونگ اِل کی موت پر سرکاری سطح پر گیارہ دن تک سوگ منانے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے دوران تمام فوجی تنصیبات، کارخانوں، کاروباری اداروں، کھیتوں اور عوامی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہیں گے۔
کِم کی میّت کو کُم سُوسَن میموریل پیلس میں رکھا گیا جہاں ان کے آنجہانی والد کِم اِل سُنگ کی لاش بھی 1994ء سے ایک شیشے کے تابوت میں رکھی ہوئی ہے۔ سرکاری سطح پر ان کی تدفین کی رسومات 28 دسمبر کو ادا کی جائیں گی۔
شمالی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ تدفین کی رسومات میں غیر ملکی مہمانوں کو مدعو نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی سوگ کے عرصے کے دوران کسی قسم کی تفریحی سرگرمیوں کی اجازت ہو گی۔
شمالی کوریا کے ذرائع ابلاغ میں اس چیز کا واضح اشارہ کیا گیا ہے کہ کِم جونگ اُن اپنے والد کی جگہ مسند اقتدار سنبھالیں گے۔ ذرائع ابلاغ میں متوقع رہنما کی تعریف و تحسین میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے جا رہے ہیں اور ان کی شخصیت کا ایک ہالہ بنایا جا رہا ہے۔
منگل کو کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے کِم جونگ اَن کو ’آسمان سے اتری ہوئی ایک عظیم شخصیت‘ قرار دیا۔ حکمران جماعت ورکرز پارٹی کے ایک اخبار روڈونگ سِن مُن نے اپنے ایک اداریے میں کِم جونگ اُن کو فوج اور عوام کے لیے ’روحانی ستون اور امید کا مینارہء نور‘ دیا۔
پیر کو شمالی کوریا نے ایک مراسلے میں انہیں ایک ’عظیم جانشین‘ قرار دیا تھا۔
کِم جونگ اِل کی موت کے بعد صدر باراک اوباما نے جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ بک کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں خطے میں ہونے والی پیشرفت پر گہری نگاہ رکھنے سے اتفاق کیا تھا۔ جنوبی کوریا کی فوج بھی انتہائی الرٹ ہے اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ چند روز شمالی کوریا کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتے ہیں۔
کم جونگ اِل کی اچانک موت سے شمالی کوریا کو اس کے جوہری ہتھیار ترک کرنے پر آمادہ کرنے کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات بھی کھٹائی میں پڑ گئے ہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امجد علی