1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کھانا موت کا سبب بن سکتا ہے

Kishwar Mustafa6 جون 2013

حال ہی میں ایک معروف جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے سرورق پر ایک فرنچ فرائز سے بھرے ڈبے کی تصویر شائع ہوئی جس پر درج تھا ’کھانا مہلک ثابت ہو سکتا ہے‘۔

https://p.dw.com/p/18kyn
تصویر: Marius Graf - Fotolia.com

سگریٹ کے ڈبے بڑے بڑے حروف سے لکھا ہوتا ہے ’ تمباکو نوشی ہلاکت خیز ہے‘۔ سگریٹ خریدنے اور اسے استعمال کرنے والے ہر شخص کی نظر ان الفاظ پر پڑتی ہے تب بھی وہ اسے نظر انداز کرتے ہوئے اپنی اِس عادت کو جاری رکھتا ہے۔ اب تک کسی کھانے کی چیز کے بارے میں کہیں کوئی ایسا انتباہی فقرہ لکھا نظر نہیں آتا تھا۔ تاہم حال ہی میں ایک معروف جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے سرورق پر ایک فرنچ فرائز سے بھرے ڈبے کی تصویر شائع ہوئی جس پر درج تھا ’کھانا مہلک ثابت ہو سکتا ہے‘۔

اس تصویر نے جریدے کا مطالعہ کرنے والے تمام افراد کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ہر کوئی یہ سوچنے پر مجبور تھا کہ کھانا کس طرح موت کا سبب بن سکتا ہے۔ لیکن اس عنوان سے شائع ہونے والے مضمون کو پڑھ کر یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ہم اپنی غذائی عادات کے ذریعے اپنی صحت کو کس طرح تباہ کرتے ہیں، یہاں تک کہ کھانا ہماری موت کا سبب بن جاتا ہے۔

Schlaganfall Symbolbild
خون میں بہت زیادہ شوگر کی مقدار دماغ کو بُری طرح متاثر کرتی ہےتصویر: Sebastian Kaulitzki - Fotolia.com

فیٹ یا چربی سے بنی خوردنی اشیاء کے شوقین افراد اکثر اس امر کو بالکل نظرانداز کر رہے ہوتے ہیں کہ چکنائی یا فیٹ صحت کے لیے کتنی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ کھانے میں بہت زیادہ فیٹ کے استعمال سے جسم کو پہنچنے والے نقصانات کی ابتدائی علامات یہ ہوتی ہیں کہ خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، بلڈ پریشر ہائی رہنے لگتے ہے اور خون میں فیٹ کی مقدار والے ناقابل حل Tryglyceride نارمل مقدار سے زیادہ پائے جاتے ہیں۔ صحت کے لیے مفید کولسٹرین، جسے HDL کہتے ہیں، کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اسی لیے موٹے افراد کی عمر عموماٍ کم ہوتی ہے، وہ پہلے مر جاتے ہیں۔

جب یہ تینوں علامات کسی ایک انسان کے جسم میں ظاہر ہونے لگیں تو طبی ماہرین اسے ’ میٹابولک سِنڈروم‘ کا نام دیتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق مغربی ممالک میں ہر چوتھا باشندہ اس سنڈروم کا شکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھاری وزن والے انسانوں میں ذیابیطس، دل کے سنگین عارضے، فالج اور سرطان جیسی مہلک بیماریاں عام ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے 45 فیصد کیسز اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے 85 فیصد کیسز کی وجہ بھاری جسم یا متوازن سے زیادہ جسمانی وزن بنتا ہے۔

Intensivstation der Herzchirurgie
دل کی خون کی نسیں فیٹ کے سبب بند ہو جائیں تو مریض کو بچانا مشکل ہو جاتا ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa

میٹابولک سنڈروم کے لیے راہ ہموار کرنا کام ہوتا ہے ’انسولین مدافعت‘ کا۔ یہ نقص سالوں تک فیٹ اور شوگر کی زیادتی کے سبب پیدا ہوتا ہے اور ایک وقت آتا ہے جب جسم کے جوڑ، پٹھے اور جگر کے سیلز اتنے تنگ ہو جاتے ہیں کہ انسولین ہارمون کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ گلوکوز خون میں تیزی سے سراعیت کرنے لگتا ہے تاہم جگر کے سیلز تک مطلوبہ ضروری توانائی نہیں پہنچ رہی ہوتی۔ جب دل اور دماغ تک خون پہنچانے والی شریانیں سُکڑ جائیں تو قلب کو اپنی حرکت جاری رکھنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ یوں فشار خون بہت بڑھ جاتا ہے۔

بلڈ پریشر یا فشار خون کی وجہ سے برین اسٹروک یا دماغ پر فالج کے حملے کی نوبت آسکتی ہے۔ فالج کی سب سے بڑی وجہ ہائی بلڈ پریشر بتائی جاتی ہے اور دبلے پتلے یا ہلکے جسمانی وزن والے انسانوں کے مقابلے میں بھاری جسم اور زیادہ وزن یا اورویٹ انسانوں میں فالج کے امکانات دو گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر آنکھوں کے نازک خلیوں کو بھی بُری طرح نقصان پہنچاتا ہے اور بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ لوگ بینائی سے محروم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

km/ah(Spgl)