کھیتوں میں سولر پینل، دوگنا فائدہ
14 اگست 2021فابیان کراٹہاؤس شمسی توانائی کے ساتھ پلے بڑھے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے والد نے پہلی بار فوٹو وولٹیکس نظام نصب کیا تھا۔ یہ 33 سالہ کسان اب دو بڑے سولر پاور نظاموں کا مالک ہے۔ ایک کے سائے میں بیریز اگتی ہیں۔ پانچ برس قبل کارٹہاؤس نے مغربی جرمن قصبے پیڈربون میں اپنے والد کے فارم کی ملکیت لی۔
دنیا کا سب سے بڑا تیرتا ہوا شمسی فارم
پاکستان شمسی توانائی سے مستفید کیوں نہیں ہو سکا؟
الیکٹریکل انجینیرئنگ کے تربیت یافتہ کارٹہاؤس دن کے وقت زرعی الیکٹرونکس کے شعبے میں پروڈکٹ مینیجر کے بہ طور کام کرتے ہیں، ''میں اسی ہیکڑز زمین پر مٹر، گیہوں اور دیگر اجناس کی فصلوں کی آمدن سے اپنے خاندان کا پیٹ نہیں پال سکتا۔‘‘
حالیہ کچھ برسوں میں گرمی اور خشک سالی نے بھی زرعی پیداوار میں خاصی کمی کی ہے، ''میں نے اور میری اہلیہ نے سوچنا شروع کیا کہ کس طرح ہم اپنے اس فارم کا زیادہ بہتر استعمال ممکن بنا سکتے ہیں۔ اسی طرح ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ فارم میں سولر پینلز لگائے جائیں اور ان پینلز کے نیچے بیریز۔‘‘
وہ مزید کہتے ہیں، ''ہم نے سوچا کہ کون سے بیریز اس روشنی اور چھاؤں میں بہتر نشوونما پاتے ہیں؟ بلوبیریز اور رسبیریز جنگلاتی پودے ہیں، اس لیے یہ ایسے ماحول میں خوب پھلتے پھولتے ہیں۔‘‘
وہ کہتے ہیں کہ گزشتہ برس اچھی فصل ہوئی۔ عموماﹰ پودے باہر اگائے جاتے ہیں یا سردی میں فوئل ٹنلز کے ذریعے مگر کارٹہاؤس کو لگتا ہے کہ اس ماڈل کے ذریعے بیریز کی پیدوار میں اضافہ ہو گا کیوں کہ یورپ میں شدید گرمیاں پودوں کے لیے ایک مسئلہ بنتی جا رہی ہیں۔
جرمنی میں بھی موسم گرما اب ماضی کے مقابلے میں کہیں شدید دیکھا جا رہا ہے۔کارٹہاؤس کا کہنا ہے کہ سولر ماڈیولز ایک طرف تو آبی بخارات کو روک پانی بچاتے ہیں اور ساتھ ہی پودے کو دھوپ سے بچاؤ کے لیے چھت بھی فراہم کر دیتے ہیں، ''ہم نے ناپ کر دیکھا ہے کہ کھلے میدانوں میں پودوں کے مقابلے میں سولر ماڈیولز کے نیچے موجود پودوں سے آبی بخارات کا اڑنا ایک چوتھائی ہے۔
ظاہر ہے ان ماڈیولز کے ذریعے بجلی پیدا ہوتی ہے۔ سات سو پچاس کلوواٹ پاور کےذریعے یہ نظام چھ لاکھ چالیس ہزار کلوواٹ آور سالانہ بجلی پیدا کرتا ہے، جو ایک سو ساٹھ گھروں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔
گرڈ میں پہنچانے پر کارٹہاؤس کو چھ سینٹ فی کلوواٹ آور پیسے ملتے ہیں۔ وہ اس بنائی گئی بجلی میں سے کچھ خود بھی ریفریجریشن وغیرہ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اگر وہ بجلی مہیا کرنے والے اداروں سے بجلی خریدیں تو وہ پچیس سینٹ فی کلوواٹ آور کی پڑتی ہے
جرمنی میں یہ طریقہ سیبوں، چیریز، آلوؤں، ٹماٹروں اور کھیروں کے لیے بہترین کام کرتا ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں اپنی اپنی آب و ہوا کے اعتبار سے دیگر پودے بھی اس طریقے سے اگائے جا سکتے ہیں۔
ع ت، ع ب (گیرو رویٹر)