’’کیا آپ بلیک ہول کے اندر اترنا چاہتے ہیں‘‘
26 فروری 2018ماہربشریات، غاروں کے ماہرین، ماہرینِ آثار قدیمہ اور فوٹوگرافر جزیرہ نما یوکاتان کی ’بلیک ہول‘ نامی غار کی تھری ڈی نقل تیار کر رہے ہیں۔ ہسپانوی زبان میں اسے ’ہایو نیگرو‘ یا ’بلیک ہول‘ کہا جاتا ہے۔ یہ زیرسمندر کان اس لیے سائنسدانوں کے باعث دلچیسپی ہے، کیوں کہ اس سے سن 2011 میں نائیا نامی لڑکی کا ڈھانچا برآمد ہوا تھا۔ یہ ڈھانچا تیرہ ہزار سال پرانا تھا، تاہم زیرسمندر ہونے کی وجہ سے اس غار کے اندر اترنا آسان نہیں تھا اور اسی لیے اس کی تھری ڈی نقل تیار کی جا رہی ہے۔
برفانی دور کی جرمن غاریں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل
اس حوالے سے حال ہی میں ماہر آثارقدیمہ البیرتو ناوا نے اس غار کے تیار کی جانے والی تھری ڈی نقل کی نمائش کی۔ ناوا ہی نے سن 2007 میں یہ غار دریافت کی تھی۔
اس پروجیکٹ کو اس لیے بھی اہمیت حاصل ہے، کیوں کہ یہ غار دنیا کی سب سے بڑی زیرسمندر غار ہے۔ گزشتہ ماہ اس کی موجودگی عوامی سطح پر ظاہر کی گئی تھی۔ ناوا نے ’بلیک ہول‘ سے متصل میکسیکن ریاست کیونتانا رو میں صحافیوں کو بتایا، ’’کسی روز میں اس غار کا مکمل مشابہہ یا نقل تیار کر لوں گا۔‘‘
گھنٹی کی شکل کی اس غار سے 42 جانوروں کے ڈھانچے اور باقیات مل چکی ہیں، جن میں ایک چیتے کے دانت بھی شامل ہیں۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ 13 ہزار برس قبل سمندر کی سطح اس غار سے آج کے مقابلے میں 80 تا 100 میٹر نیچے تھے۔ اس غار سے نایا نامی لڑکی کا قریب مکمل ڈھانچا ملاہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ 13 ہزار برس قبل اس لڑکی کو غالباﹰ معلوم تھا کہ اس غار میں داخل ہونا خطرے سے خالی نہیں۔