1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا بھارتی کرنسی چین میں چھپتی ہے؟

جاوید اختر، نئی دہلی
14 اگست 2018

بھارت کے کرنسی نوٹوں کی چین میں چھاپے جانے کی خبروں کی حکومتی محکمہ مالیات نے تردید کردی ہے تاہم اپوزیشن جماعتوں نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پورے معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/339nr
Indische Rupien
تصویر: AP

بھارت کی اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ نہایت سنگین معاملہ ہے اور اس کے  ملکی سلامتی اور مالیاتی خود مختاری پر نہایت تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
اس دوران چین میں بھارتی کرنسی نوٹوں کی پرنٹنگ کی خبر وں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے وزارت خزانہ میں اقتصادی امور کے سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا ہے۔ گرگ کا کہنا تھا،’’

چین کے کسی بھی پرنٹنگ پریس میں بھارتی کرنسی نوٹ چھاپنے کے آرڈر ملنے سے متعلق تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔ بھارتی کرنسی نوٹ صرف بھارت کے حکومتی سیکورٹی پرنٹنگ پریسوں اور مرکزی بینک ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے پرنٹنگ پریس میں ہی چھاپے  جاتے ہیں اور چھاپے جاتے رہیں گے۔‘‘ دوسری طرف ریزرو بینک آف انڈیا نے بھی اس رپورٹ کو غلط قرار دیا ہے۔

تاہم اپوزیشن جماعتیں ایک حکومتی اہلکار کی اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے چین میں بھارتی کرنسی نوٹوں کی چھپائی کو ملک کی قومی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اس معاملے پر نریندرمودی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ خبر درست ہے تو معاملہ انتہائی سنگین ہے اور خود وزیر اعظم مودی کو پوری صورت حال کی وضاحت کرنی چاہیے۔

دراصل تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے اخبار ساؤتھ مارننگ چائنا پوسٹ نے یہ خبر شائع کی کہ بھارت کے علاوہ نیپال، بنگلہ دیش، ملائیشیا، تھائی لینڈ سمیت کئی ملکوں کے کرنسی نوٹ چین میں واقع پرنٹنگ پریسوں میں چھاپے جارہے ہیں۔ اخبار نے یہ رپورٹ دراصل چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو (بی آر آئی) پروجیکٹ کی وجہ سے چین میں دیگر ملکوں کے نوٹ پرنٹنگ کے بڑھتے ہوئے کاروبار اور وہاں کی معیشت پر پڑنے والے اس کے اثرات کے متعلق شائع کی تھی، جس میں بھارتی کرنسی نوٹ کے چین میں چھاپے جانے کابھی ذکر تھا۔ اخبار نے اس رپورٹ کی صداقت کے طور پر چین کے بینک نوٹ پرنٹنگ اینڈ منٹنگ کارپوریشن کے صدر کے انٹرویو کا حوالہ بھی دیا تھا ۔

بھارت اور چین کے مابین مختلف طرح کے تنازعات کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان سن 1962میں جنگ بھی ہو چکی ہے اور پچھلے سال جون میں بھارت اور چین کی افواج ڈوکلام کے مقام ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئی تھیں۔

Indische Währung Rupien
تصویر: DW/P. Mani Tewari
Indischer Premier Modi in China
تصویر: Reuters/China Daily

دوسری طرف مودی حکومت کے متعدد سینیئر وزراء اور حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما عوام سے چینی اشیاء کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے رہے ہیں۔ اس لیے ایسے میں جب چین میں بھارتی کرنسی نوٹ چھاپے جانے کی خبریں آئیں تو سوشل میڈیا پر بھی اس پر شدید عوامی ردعمل دیکھنے کو ملا۔ کئی صارفین نے حکومت سے وضاحت طلب کی اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے مدنظر نوٹ چھاپنے کے فیصلے کے جواز پر سوال اٹھایا۔

دوسری طرف سب سے بڑی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمان ششی تھرور نے اس معاملے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرا ردیتے ہوئے وفاقی وزیر مالیات ارون جیٹلی اور پیوش گوئل سے وضاحت طلب کی ہے۔ ششی تھرور نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ’’اگر یہ خبر سچ ہے تو اس سے قومی سلامتی پر ہلاکت خیز اثر پڑ سکتا ہے۔ پاکستان کے لیے اس کی نقل کرنا اور بھی آسان ہوجائے گا۔ پیوش گوئل اور ارون جیٹلی براہ کرم معاملہ کی وضاحت کریں۔‘‘

دہلی میں حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی نے ایک پریس کانفرنس کرکے چین میں نوٹوں کی چھپائی کے حوالے سے مودی حکومت پر کئی الزامات لگائے۔ پارٹی کے رکن پارلیمان این ڈی گپتا کا کہنا تھا، ’’ کیا ہم ملک کی سالمیت، مالی خودمختاری اور قومی سلامتی کو محض 100 کروڑ روپے بچانے کے لیے داؤ پر لگادیں گے؟ اگر واقعی 100کروڑ روپے بچانا ہے تو اسے آپ (مودی) اس8000 کروڑ روپے میں سے کم کردیں جو آپ نے حکومت کے کارناموں کے اشتہارات شائع کرانے پر خرچ کیے ہیں یا جو آپ نے 5000 کروڑ روپے دنیا بھر کے دوروں پر خرچ کیے ہیں۔‘‘ عام آدمی پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ کرنسی نوٹ چھاپنے کے لیے چین کے ساتھ مبینہ معاہدہ جعلی کرنسی نوٹوں کے خلاف بھارت کی لڑائی کو مزید کمزور کردے گا۔

خیال رہے کہ ترقی پذیر ملکوں میں اپنے کرنسی نوٹ چین میں چھپوانے کا رجحان عام ہے کیوں کہ اسے اپنے یہاں چھاپنے کے بجائے چین میں چھپوانے پر کافی کم لاگت آتی ہے۔ بھارت میں وفاقی حکومت کے کنٹرول والے دو پرنٹنگ پریسوں اور ریزرو بینک آف انڈیا کے زیر انتظام دو دیگر پرنٹنگ پریسوں میں کرنسی نوٹ چھاپے جاتے ہیں۔