کیا دنیا اب بھی جرمن کاروں کو پسند کرتی ہے؟
22 جون 2018برسوں سے دنیا میں جرمن کاروں کی مانگ میں تسلسل جاری ہے۔ یہ عام تاثر ہے کہ کار خریدنے والے کو اگر مناسب قیمت میں کوئی کار دستیاب ہو اور وہ جرمن ساختہ ہو، تو وہ جرمن کار کو ہی خریدنے کو ترجیح دے گا۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں جرمن کاروں کو مشکلات کا سامنا بھی ہے۔
ایک دو برس قبل فوکس ویگن کاروں سے دھوئیں کے اخراج کا اسکینڈل ابھرا۔ یہ اسکینڈل عالمی سطح پر ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس دوران اس کی لپیٹ میں کئی کار ساز ادارے آ چکے ہیں۔ اسی اسکینڈل کے دوران ایسی مختلف تحقیقاتی و تفتیشی رپورٹس بھی منظر عام پر آئیں ، جن میں جرمن کار ساز انڈسٹری کے تاریک رُخ کو پیش کیا گیا۔
اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی کاروں کی درآمد پر آنکھ رکھ لی ہے اور وہ اس کوشش میں ہیں کہ جرمنی کی لگژری کاروں کا امریکا میں داخلہ ممنوع ہو جائے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سن 2016 اور سن 2017 میں کاروں کی عالمی امپورٹ میں جرمنی کا حصہ بائیس فیصد تھا جو دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا۔
ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے باوجود ’ میڈ اِن جرمنی‘ کا جادو اب بھی سر پر چڑھ کر بول رہا ہے۔ جرمن کار صنعت کے لیے چین بھی اب بہت اہم ہو کر رہ گیا ہے۔ چین میں تیس فیصد کاریں جرمنی سے امپورٹ کی جاتی ہیں۔ چینی خریداروں میں کم اخراج کی حامل گاڑیوں کو بہت زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
چین کی طرح روس میں بھی جرمن کاروں پر اعتماد کیا جاتا ہے اور روسی کوشش کرتے ہیں کہ ایک لاکھ کلومیٹرز کے بعد کار کو تبدیل کر دیا جائے۔ عام روسی لوگوں کا خیال ہے کہ ایک لاکھ کلومیٹرز گاڑی چلانے کے بعد اُس میں نقائص پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ روس اور چین میں پورشے، بی ایم ڈبلیو، آؤڈی اور مرسیڈیز کو خاص طور پر پسند کیا جاتا ہے۔