کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ یہ انفیکشن ہو سکتا ہے؟
29 مارچ 2020ایملی ژرگنس گزشتہ دو ہفتوں سے اس خوشگوار لمحے کے انتظار میں تھیں۔ انہیں باہر جا کر چہل قدمی کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، ''میں بہت خوش ہوں اور سورج کی ہر کرن سے لطف اندوز ہو رہی ہوں۔ سب سے پہلے میں نے اپنے والدین کو گلے لگایا۔ یہ ایک شاندار احساس تھا۔‘‘
ایملی ژرگنس برلن میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی ہیں۔ کورونا کی تصدیق ہونے کے بعد وہ گزشتہ چودہ دنوں سے اپنے کمرے میں ہی تھیں۔ اب وہ صحت مند ہو چکی ہیں۔ لیکن کیا ان کا مدافعتی نظام اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ وہ دوبارہ اس وائرس کا شکار نہیں ہوں گی؟ کیا اب وہ کورونا سے محفوظ ہو چکی ہیں؟
ماہرین کا جواب
زیادہ تر ماہرین سمیات یا وائرولوجسٹس کی طرح ہیلم ہولز انسٹیٹیوٹ کی میلانی برنکمن کہتی ہیں کہ بہت امکان ہے کہ اگر کسی کو ایک مرتبہ کووڈ انیس ہو گیا ہو تو اسے دوبارہ نہ ہو، '' ہم جانتے ہیں کہ مریضوں کے مدافعتی نظام نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے لیکن ہمیں یہ پتا نہیں کہ ایسا کب تک ہو گا کیونکہ ہم جنوری کے وسط سے ہی اس وائرس کے بارے میں جانتے ہیں۔‘‘
محققین اینٹی باڈیز کے ذریعے اس سوال کا واضح جواب تلاش کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ ابتدائی تجربوں میں صحت مند ہونے والے مریضوں میں اینٹی باڈیز ملی تھیں۔ خاص نسل کے لنگوروں پر کیے گئے تجربوں سے بھی یہ واضح ہوا ہے کہ پہلی مرتبہ کورونا وائرس کی نئی قسم کی انفیکشن ہونے کے بعد دوسری مرتبہ انہیں انفیکشن نہیں ہوا حالانکہ انہیں مختلف قسم کے وائرس کا خطرہ تھا مگر یہ لنگور اس سے محفوظ رہے۔
فوری ٹیسٹ کے ناقابل بھروسہ نتائج
کولون یونیورسٹی مدافعتی نظام پر تحقیق کرنے والے سرکردہ اداروں میں سے ایک ہے۔ فلوریان کلائن اپنی ٹیم کے ساتھ اینٹی باڈیز بنانے پر تحقیق کر رہے ہیں: '' فی الحال ہم اس پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کون سی اینٹی باڈیز اور کون سے مدافعتی ردعمل تشکیل پائیں گے۔ ہم یہ جانچنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خلیوں کے خصائص کسی انفیکشن کو کس طرح سے روک سکتے ہں۔‘‘
اینٹی باڈی تیار کرنے کا سلسلہ ابھی جاری ہے اور اس تحقیق کا مقصد ایک قابل بھروسہ ٹیسٹ دریافت کرنا ہے۔
ع ا / ا ب ا (ڈی ڈبلیو)