کیا غزہ پر ایک نئی جنگ منڈلا رہی ہے؟
9 اگست 2018اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق انہوں نے حماس کے تقریبا ایک سو پچاس فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے اور ایسا حماس کی طرف سے اسرائیل میں ایک سو اسی سے زائد راکٹ فائر کرنے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ ان حملوں میں پانچ فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کے مطابق حماس کے حملوں میں ان کے سات شہری زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوجی ترجمان جوناتھن کونریکوس نے اس واقعے پر کوئی تنصرہ نہیں کیا، جس میں ایک ماں اور اس کا اٹھارہ ماہ کا بچہ ہلاک ہو گئے ہیں۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حماس اور اسرائیل کے مابین یہ تازہ جھڑپیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں، جب اقوام متحدہ اور مصر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے مابین مستقل جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔
ایک فلسطینی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ اب بھی حتمی جنگ بندی کے امکانات روشن ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق غزہ کے تمام جنگجو گروپوں نے آج جمعرات دوپہر سے اسرائیل کے خلاف تمام راکٹ حملے بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری جانب حماس کے ایک عہدیدار نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کر دی ہے۔ تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق حالیہ جھڑپیں بالکل ماضی کی طرح ہی ہیں۔ حماس کے جنگجوؤں کا کوئی بھی راکٹ اسرائیل کو کوئی بڑا نقصان نہیں پہنچا سکا اور دوسری جانب اسرائیل نے بھی ’صرف حماس کے ٹھکانوں‘ کو ہی نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے انتہائی قریبی ساتھی اور کابینہ کے رکن یوول شٹائنٹز نے اسرائیل ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے، ’’اسرائیل جنگ نہیں چاہتا لیکن حماس کو رعایت نہیں دی جائے گی۔‘‘
اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب نیکولے میلادینوو کا گزشتہ رات ہونے والی جھڑپوں کے بارے میں کہنا تھا، ’’غزہ اور اسرائیل کے مابین حالیہ تشدد میرے لیے انتہائی تشویش ناک ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا ادراہ مصر کے ساتھ مل کر ’بے مثال کوششیں‘ کر رہا ہے تاکہ کوئی سنجیدہ مسئلہ نہ پیدا ہو۔ لیکن ساتھ ہی ان کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صورتحال تیزی سے بگڑ بھی سکتی ہے اور اس کے تمام لوگوں کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
ا ا / ع ح ( اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)