کیا واقعی داعش نے دو ترک فوجیوں کو زندہ جلا دیا ہے؟
27 دسمبر 2016شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند جہادی تنظیم اپنے حریفوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے ماضی میں بھی کئی فوجیوں اور صحافیوں کے سرعام سر قلم کر چکی ہے۔ بلکہ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہی ہیں کہ اس تنظیم کے عسکریت پسند پکڑے جانے والے دشمنوں کو عبرت کا نشانہ بنانے کے لیے آگ لگانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
اسی طرح گزشتہ ہفتے جہادی گروپوں پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے ’سائٹ‘ نے ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں دو فوجیوں کو آگ میں جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ اس ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جن دو مغوی فوجیوں کو آگ لگائی گئی ہے، ان کا تعلق ترکی سے ہے۔
تاہم آج اس حوالے سے ترک نائب وزیراعظم نعمان قورتولموش نے کہا ہے کہ انہیں اس ویڈیو کے حوالے سے ابھی تک کوئی مصدقہ اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔ ترکی فوجیوں کی یہ مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی ریلیز کی گئی تھی، جس کے بعد ترک صارفین کا کہنا تھا انہیں سوشل میڈیا کے استعمال میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ نائب ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے انٹرنیٹ بیسڈ سوشل میڈیا نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ دہشت گرد گروپوں کا ’مکروہ‘ چہرہ نہ دکھایا جائے۔
ترکی گزشتہ چار ماہ سے شام میں ان باغیوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، جو داعش کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ان داعش مخالف باغیوں کو ترکی فوجیوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ فرات شیلڈ نامی اس آپریشن میں ترکی کے اب تک چھتیس فوجی مارے جا چکے ہیں۔
ترک حکام کا کہنا تھا کہ اگر ترک فوجیوں کے زندہ جلائے جانے کے حوالے سے انہیں کوئی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں تو وہ ایسی اطلاعات عوام کے ساتھ شیئر کریں گے۔ نعمان قورتولموش کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروپ اپنے ’نیچ میکنزم‘ کے تحت ترک عوام میں مایوسی پھیلانا چاہتے ہیں۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا۔ ’’اصل میں ترکی داعش کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔‘‘ قبل ازیں اس ویڈیو کے ریلیز ہونے کے بعد ترک وزارت دفاع نے اقرار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے تین فوجی داعش کے قبضے میں ہیں لیکن کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔