’کیری کی ظریف سے ملاقاتیں، جارح حکومت سے رابطے تھے‘
15 ستمبر 2018امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سابق صدر باراک اوباما دور کے وزیر خارجہ جان کیری کی ایرانی وزیرخارجہ سے ملاقاتوں پر تنقید کی ہے۔ پومپیو نے کیری اور جواد ظریف کی ملاقاتوں کو نامناسب اور غیر ضروری قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ملاقاتیں کسی بھی طور پر جائز قرار نہیں دی جا سکتیں۔ پومپیو کے مطابق وہ ان ملاقاتوں کے درست ہونے کا تعین کرنا دوسرے ذمہ دار حلقوں پر چھوڑتے ہیں۔
اسی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کیری اور ظریف کی ملاقاتوں کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کی جارح حکومت کے ساتھ رابطہ کاری تھی جو امریکی مفادات اور امریکی عوام کے لیے مضر تھیں۔ ٹرمپ کے مطابق رواں ہفتے کے دوران تہران کی حامی ملیشیا نے عراق میں امریکی سفارتی کمپاؤنڈ پر میزائل داغے تھے۔
امریکی سفارتی کمپاؤنڈ پر حملے کے حوالے سے بارہ ستمبر کو وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ عراق میں ہوئے حالیہ پُرتشدد واقعات میں امریکی تنصیبات یا کسی امریکی شہری کو نقصان پہنچانے میں اگر ایران نواز ملیشیا ملوث ہوئی تو اُس کی ذمہ داری ایران پر عائد کی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ گزشتہ چند ایام کے دوران بصرہ میں امریکی قونصل خانے اور بغداد میں امریکی سفارت خانے کے احاطے کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا گیا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ایران ایسے حملوں کی روک تھام کے لیے اپنی حامی اُس ملیشیا کو کنٹرول نہیں کر رہا، جس کی تربیت سازی میں وہ شریک رہا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کے دوران پومپیو نے کیری اور جواد ظریف کی ملاقاتوں کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ امریکی تاریخ میں اس انداز کی ملاقاتوں کی کوئی نظیر نہیں ملتی اور سابق وزیر خارجہ کیری کو ایسی رابطہ کاری سے اجتناب کرنا چاہیے تھا۔ پومپیو کے مطابق کیری ایسی ریاست کے وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کرتے تھے جو دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی کی معاون ہے۔
کیری نے فی الحال ان بیانات کے حوالے سے ٹرمپ کے لیے یہ پیغام چھوڑا ہے کہ وہ اپنی انتخابی مہم کے انچارج پال منافرٹ پر توجہ مرکوز کریں، جس نے انتخابی مہم میں روسی مداخلت کے معاملے پر خصوصی تفتیش کار کے ساتھ تعاون کی حامی بھرلی ہے۔ سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری اِن دنوں میں اپنی یاداشتوں پر مبنی کتاب ’ ایوری ڈے اِز ایکسٹرا‘ کی تشہیر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔