150911 Libyen Frankreich Großbritannien
15 ستمبر 2011قومی عبوری کونسل کے ایک ترجمان کے مطابق یہ دونوں رہنما باغیوں کے گڑھ بن غازی کا بھی دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم نے آج طرابلس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک قذافی مفرور ہیں، لیبیا کی شہری آبادی کے تحفظ کے لیے اِس ملک میں نیٹو کی کارروائی ابھی جاری رہے گی۔ ڈیوڈ کیمرون نے جمعرات کے روز کی پریس کانفرنس میں لیبیا کے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کا انقلاب تھا، ان کا نہیں۔ یہ مصراتہ، بن غازی، بریقہ، زلنتان اور طرابلس کے بہادر عوام تھے، جنہوں نے قذافی کی ہولناک آمریت کو سر سے اُتار پھینکا اور وہ اُنہیں خراج تحسین پیش کرتا ہیں۔
اِس پریس کانفرنس میں قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبد الجلیل کے ساتھ ساتھ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی بھی شریک تھے۔ فرانسیسی ریزرو پولیس کے 160 اہلکار گزشتہ شام ہی پیرس سے طرابلس پہنچ گئے تھے۔ اِن اہلکاروں کو نہ صرف اپنی شناختی دستاویزات فرانس ہی میں چھوڑنا پڑیں بلکہ جیسا کہ اُن میں سے چند ایک نے بتا دیا کہ اُنہیں کوئی کیمرہ یا موبائل فون بھی ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاہم یہ لوگ بلٹ پروف جیکٹیں پہنے ہوئے تھے اور اِن کے طرابلس پہنچنے کا مقصد وہاں اپنے صدر نکولا سارکوزی کو ہر طرح سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔ ایلی زے پیلس سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے اِس دورے کی تیاریاں عمل میں لائی جا رہی تھیں۔
یہ بات یقینی تصور کی جا رہی تھی کہ سارکوزی معمر القذافی کی معزولی کے بعد پہلی فرصت میں طرابلس پہنچنے کی کوشش کریں گے۔ وہ خود کو قذافی کے خلاف نیٹو کی جنگ کا اصل محرک سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فرانس کے بغیر لیبیا اپوزیشن کی ایک خونی قبر کی شکل اختیار کر سکتا تھا۔ سارکوزی نے کہا کہ ان کی کارروائیوں کی بدولت دَسیوں ہزار لوگوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا ہے، اور یہ چند دنوں کی نہیں بلکہ چند گھنٹوں کی بات تھی اور اِس کی کوئی تردید نہیں کر سکتا۔
اپنے آج کے تاریخی دورے کے موقع پر نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیمرون اور سارکوزی نے ایک بار پھر یقین دلایا کہ لیبیا کے اربوں ڈالر کے مزید منجمد اثاثے بحال کر دیے جائیں گے۔ اس دورے کا مقصد قومی عبوری کونسل کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے اُس کی پوزیشن کو مستحکم بنانا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: افسر اعوان