کیوبا میں کاسترو دور کا اختتام
17 اپریل 2021جمعے کو دارالحکومت ہوانا میں پارٹی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے 89 سالہ راؤل کاسترو نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ملک کی باگ ڈور نوجوان نسل کو منتقل کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ "مجھے اپنی ہم وطنوں کی مضبوطی، مثالی کردار اور سمجھ بوجھ پر پورا یقین ہے۔" انہوں نے کہا کہ ملک کی نوجوان قیادت میں جوش بھی ہے اور استحصالی نظام کے خلاف جذبہ بھی۔
راؤل کاسترو کی طرف سے یہ باضابطہ اعلان کافی عرصے سے متوقع تھا۔ لیکن اس کے باوجود ملک کی تاریخ میں یہ تبدیلی ایک سنگ میل کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ ساٹھ دہائیوں میں یہ پہلی بار ہوگا کہ کیوبا میں سرکاری طور پر کاسترو خاندان کی حکومت نہیں ہو گی۔ اس عرصے میں امریکا میں پندرہ صدور آئے اور چلے گئے۔
تبدیلی اور تسلسل
راؤل کاسترو کے متوقع جانشین 57 سالہ میگوئیل دیاز کانیل ہیں۔ انہیں سن 2018 میں کیوبا کا صدر منتخب کیا گیا تھا اور توقع ہے کہ اب انہیں کمیونسٹ پارٹی کا سیکٹری بھی منتخب کر لیا جائے گا۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق راؤل کاسترو فی الحال سرکاری ذمہ داریوں سے بھلے ہی علحیدہ ہو رہے ہوں لیکن غالب امکان ہے کہ ریاستی معاملات میں ان کا اثرو رسوخ برقرار رہے گا۔
کیوبا کا اس وقت سب سے بڑا چیلنج امریکی پابندیاں اور معاشی سُست روی ہے۔ مبصرین کے مطابق نئی قیادت آہستہ آہستہ ملکی معیشت کو سرکاری کنٹرول سے نکال کر نجی شعبے کا کردار بڑھائے گی تاہم فوری طور پر کیوبا میں کسی ڈرامائی تبدیلی کا امکان بہت کم ہے۔
کاسترو کا کیوبا
کیوبا میں 1959 کے کمیونسٹ انقلاب کے بعد سے کاسترو خاندان نے ملک کا نظم و نسق چلایا ہے۔ ان کے بھائی فیڈیل کاسترو چار دہائیوں سے زیادہ برسراقتدار رہے۔
سرد جنگ اور اس کے بعد وہ عالمی سیاست میں امریکا کے سب سے بڑے ناقد کے طور پر چھائے رہے۔ فیڈیل کاسترو سن 2006 میں بیمار پڑ گئے اور دو برس بعد انہوں نے ملکی صدارت اپنے بھائی کو منتقل کر دی تھی۔ فیڈیل کاسترو سن 2016 میں انتقال کر گئے۔
معاشی چیلنج اور امریکا
اس دوران راؤل کاسترو نے ملک میں مجموعی طور اپنے بھائی کی پالیسوں کا تسلسل قائم رکھا۔ تاہم انہوں نے صدر اوباما کے دور میں واشنگٹن کے ساتھ دہائیوں کی کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی اور پھر دونوں رہنماؤں کی تاریخی ملاقات میں کئی معاہدوں پر اتفاق ہوا۔
تاہم صدر ٹرمپ نے اوباما دور کے دوران کیوبا سے مصالحت کی کوششوں کو پلٹ کر مزید پابندیاں عائد کردیں۔
حالیہ چند برسوں میں راؤل کاسترو نے ملک میں روسی طرز کے کٹر کمیونزم میں اصلاحات متعارف کرائیں۔
سن 2018 میں متعارف کرائی گئی قانونی اصلاحات کے بعد ملک کو کمیونزم سے سوشلزم کی طرف موڑنے کی کوشش کی گئی اور محدود سطح پر نجی ملکیت اور کاروبار کی اجازت دی گئی۔
ش ج / ع ح (اے پی، اے ایف پی)